اقوام متحدہ نے فلسطینیوں پر بدترین اسرائیلی تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا


اسلام آباد: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گتریز نے فلسطینیوں پر بدترین اسرائیلی تشدد کے نتیجے میں 17 کے جاں بحق اور سینکڑوں کے زخمی ہونے پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کو غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے ارض فلسطین مارچ شروع کیا تو اسرائیلی فوج نے نہتے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ مسلسل شیلنگ، فائرنگ اور اسنائپر فائر کی وجہ سے اب تک 13 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

چھ ہفتوں پر مشتمل احتجاجی مارچ کا مقصد فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے، فلسطینی زمینیں ہتھیانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنا تھا۔

مظاہرین یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ فلسطین سے جبری یا خوفزدہ کر کے بے دخل کئے گئے مسلمانوں کو واپس آنے کی اجازت دی جائے۔

احتجاج کے دوران اسرائیل کی زبردستی بنائی گئی سرحد کے قریب پانچ مقامات پر کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔ اس مارچ کو ’واپسی کے لئے عظیم مارچ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

فلسطین کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کےلئے اقدامات اٹھائے۔

سلامتی کونسل کے اراکین نے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران اسرائیلی فورسز کی کارروائی کی مذمت پر ہی اکتفا کیا ہے۔

مظاہرین کو چن چن کر ہدف بنانے والی اسرائیلی افواج کا دعوی ہے کہ مارچ کے شرکاء نے فوجیوں پر پتھراؤ کیاہے۔

اسرائیلی میڈیا نے جمعہ کی شب جاری کردہ رپورٹس میں کہا تھا کہ سرحدی باڑ کے ساتھ پانچ مختلف مقامات پر 17 ہزار فلسطینی جمع ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ نے گذشتہ روز غزہ سے رپورٹ کیا تھا کہ فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اسرائیلی سیکورٹی فورسز ڈرون طیاروں سے آنسو گیس کے شیل فائر کررہی ہیں۔

فلسطینی حکام نے عالمی اداروں سمیت بین الاقوامی رہنماؤں کو بتایا تھا کہ ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اسرائیلی فورسز طاقت کا اندھادھند استعمال کررہی ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے ابتداء میں دعویٰ کیا کہ وہ صرف ان افراد کو نشانہ بنارہی ہیں جو دوسروں کو پرتشدد مظاہرے پر اکسا رہے ہیں۔ جب مظاہرین کی شہادت اور زخمی ہونے کی اطلاعات عالمی ذرائع ابلاغ تک پہنچیں اور متاثرین کی تعداد بڑھی تو اسرائیل کے حکام نے مؤقف اپنایا کہ وہ حماس کے ٹھکانوں کونشانہ بنارہے ہیں۔

فروری 2018 میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سال رواں کے وسط تک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ فلسطین کے مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے ایک کثیرالقومی نظام بنایا جائے اور اس کی بنیاد بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے رکھی جائے۔

محمود عباس نے واضح کیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے حصول کی کاوشیں تیز کریں گے اور فلسطین کو نہ ماننے والے ممالک سے بھی بات چیت کریں گے۔ فلسطینی صدر اپنے غیر معمولی خطاب کے بعد اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے مکینوں نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی افواج نے ٹینکوں سے بھی شیلنگ کی اور کھیتوں تک کو نشانہ بنایا۔


متعلقہ خبریں