بھارتی جارحیت کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 17 شہید، بیشتر نوجوان

تازہ بھارتی جارحیت کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 17 شہید، بیشتر نوجوان | urduhumnews.wpengine.com

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی جارحیت کے دوران شہید ہونے والوں کی  17 ہو گئی ہے۔

کشمیر کے ضلع شوپیاں اور اسلام آباد میں ایک ہی روز میں شہید کئے جانے والوں میں بڑی تعداد نوجوان سویلینز کی ہے۔ طبی مراکز کے ذرائع اور مقامی افراد کے مطابق زخمیوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران احتجاج کرنے پر عام نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے۔

شہید ہونے والے نوجوانوں میں سے ایک نوجوان مشتاق احمد ٹھوکر کے متعلق پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اسے بھارتی فوج نے ایک روز قبل اغواء کیا تھا۔

درجنوں افراد اُس وقت زخمی ہوئے جب بھارتی فورسز نے اغواء، تشدد اور محاصرے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کے علاوہ براہ راست گولیاں برسائیں۔

شوپیاں کے ضلعی اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر شفاعت نے میڈیا کو بتایا کہ وہ بڑی تعداد میں متاثرہ افراد کو اسپتال لائے جانے کے سبب زخمیوں کی درست تعداد کا اندازہ کرنے سے قاصر ہیں۔

آزاد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ زخمیوں میں سے کم از کم 16 تا 26 سال عمر کے  دس نوجوان ہیں، جنہیں آنکھوں میں پیلٹ گن کی گولیاں ماری گئی ہیں۔

شوپیاں کے درگد اور کاچھ ڈورو نامی علاقوں میں بھارتی فوج نے غاصبانہ کارروائیوں کے دوران ایک گھر کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دیا۔

بھارتی فوج کا دعویٰ ہے کہ شوپیاں میں کئے گئے آپریشن کے دوران تین انڈین فوجی بھی مارے گئے ہیں۔ انڈین فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ شہید کئے گئے افراد میں سے 8 مجاہدین جب کہ دو سویلینز ہیں تاہم مقامی ذرائع اس کی تردید کرتے ہیں۔ شہید کئے  جانے والوں کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ بیشتر افراد کو جعلی مقابلوں یا احتجاج کے دوران نشانہ بنایا گیا ہے۔

افسوسناک واقعات کے بعد حریت قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس دوران طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے قبضہ ختم کر کے کشمیر آزاد کرو کے نعرے لگائے۔ سری نگر سمیت متعدد مقامات پر ہوئے احتجاج پر بھی بھارتی فورسز نے تشدد کیا۔

احتجاج پر قابو پانے کے لئے بھارتی فورسز اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے ریل اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔ کرفیو کے نفاذ کے باوجود درجنوں مقامات پر شہید کئے گئے نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماعات منعقد کئے گئے ہیں۔

تعلیمی اداروں میں بھی احتجاج شروع ہو جانے کے باعث انتظامیہ نے اسکولز اور کالجز میں چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ شوپیان کے کاچھ ڈورو گاؤں میں اب بھی تصادم جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ مقامی لوگوں نے احتجاج کیا جس کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی اور لوہے کے چھروں کا استعمال کیا۔ اس کارروائی میں شہری ہلاک ہوئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کے حالیہ اعلانات سے کئی حلقوں کو اُمید تھی کہ تین سال سے جاری فوج کا ’آپریشن آل آؤٹ‘ بھی معطل کیا جائے گا، لیکن تازہ واقعات اور عوامی ردعمل سے لگتا ہے کہ لگاتار تیسرے سال بھی کشمیر میں حالات کشیدہ رہیں گے۔

حالیہ شہادتوں سے قبل حریت قیادت کی نظربندی ختم کرنے کا بھارتی اعلان بھی اس وقت بے معنی ثابت ہوا جب مشترکہ مزاحمتی قیادت کے رہنما یاسین ملک کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

مارچ کے مہینے میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں میں 29 کشمیریوں کو شہید اور 198 کو تشدد کر کے زخمی کیا گیا۔ ان میں سے چار دوران حراست شہید کئے گئے۔ گزشتہ ماہ کے دوران 117 شہریوں کو گرفتار جب کہ 35 مکانات و عمارتیں تباہ کی گئیں۔ 15 کشمیری خواتین کو اجتماعی زیادتی اور ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا۔


متعلقہ خبریں