مقبوضہ کشمیر: حریت قیادت گرفتار، یونیورسٹی طلباء کا احتجاج


سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت قائدین کو بھارت کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شمولیت سے روکنے کے لئے پابند سلاسل کردیا۔

مشترکہ مزاحمتی قیادت (یونائٹڈ ریزسٹنس لیڈرشپ) نے حالیہ بھارتی جارحیت میں 17 شہادتوں اور 200 افراد کے زخمی ہونے پروادی میں دو روزہ ہڑتال کی کال دی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور محمد اشرف صحرائی کو گرفتار یا نظر بند کر دیا ہے۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ آج (پیر) صبح پولیس کی بھاری نفری یاسین ملک کی رہائش گاہ پہنچی اور انہیں اپنے ہمراہ لے گئی۔ ترجمان کے مطابق یاسین ملک کو کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن سری نگر لے جایا گیا ۔

دریں اثناء بھارتی درندگی کے خلاف کشمیر یونیورسٹی کے طلباء نے شدید احتجاج کیا۔

طلباء13 ویں جموں و کشمیر کانگریس منعقد کرنے کے فیصلے اور شہریوں کی شہادت  کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

یہ بھی دیکھیں: بھارتی جارحیت کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 17 شہید، بیشتر نوجوان

عینی شاہدین کے مطابق یونیورسٹی کے تین ہاسٹلوں کے باہر ہونے والے احتجاج میں بھارتی فوج کے خلاف اور آزادی کے حق میں بھرپور نعرے بھی لگائے گئے۔

یونیورسٹی کیمپس سے ایک طالبعلم نے بتایا کہ وادی میں خون بہہ رہا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ باہر سے لوگوں کو بلاکر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ یہاں امن و سکون ہے۔

بھارتی فوج نے حالیہ جارحیت میں بدنام زمانہ پیلٹ گنوں کا بھی بے دریغ استعمال کیا ہے۔ کشمیر پولیس کے مطابق شہید ہونے والے نوجوانوں میں ایک ایسا بھی ہے جسے انڈین فورسز نے ایک روز قبل حراست میں لیا تھا۔

مزید جانیں: عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے، پاکستانی قیادت

طبی مراکز کے ذرائع کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ متاثرہ افراد کی اصل تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

بھارتی فوج نے جنوبی کشمیر کے اضلاع شوپیاں اور اسلام آباد میں روا رکھی گئی درندگی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجاہدین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ تاہم مقامی افراد نے اسے جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے مقامی نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں