نیتن یاہو قابض اور دہشت گرد ہے، رجب طیب اردوان

ترکی: امریکی انتباہ نظر انداز، روس سے مزید میزائل سسٹم خریدنے کا عندیہ

استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو قابض اور دہشت گرد قرار دے دیا۔

ترک صدر کا یہ بیان اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کے حالیہ قتل عام کے بعد سامنے آیا ہے۔

غزہ میں یوم الارض مارچ پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے درجنوں فلسطینیوں کی شہادت و زخمی ہونے کے بعد ترک صدر نے واقعہ کی شدید مذمت کی تھی۔ جس کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’’صیہونی افواج کو اخلاقی لیکچر کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔

جنوبی ترکی کے شہر عدانہ میں کی گئی ان کی تقریر ٹی وی پر نشر ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ’’ مجبور فلسطینیوں کے ساتھ تم جو کچھ  کرتے ہو وہ تاریخ کا حصہ بن جائے گا اور ہم اس کو کبھی نہیں بھولیں گے‘‘۔

اسرائیلی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’’فلسظینیوں کی زمین پر قابض ہو کر تم جو کچھ کر رہے ہو، وہ خود اسرئیلی عوام کو بھی پسند نہیں ہے‘‘۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہواور ان کی اہلیہ کو بدعنوانی جیسے سنگین الزام کا سامنا ہے اور اسرائیلی پولیس نے 26 مارچ 2018 کو پہلی مرتبہ اس سلسلے میں باقاعدہ تفتیش بھی کی ہے۔

اسرائیلی افواج نے جمعہ کو ہونے والے فلسطینیوں کے احتجاجی مارچ کے شرکاء پر فائرنگ اور شیلنگ کرکے 17 کو شہید اور 1400 سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔

رجب طیب اردوان نے اسرائیلی حملے کو ’غیرانسانی ‘کارروائی قرار دیتے ہوئے یورپ کے ان رہنماؤں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے اس وحشیانہ سلوک پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم ترکی کے صدر کے اس خطاب پر سیخ پا ہوئے اور انہوں نے ٹوئٹر پر نام لئے بغیر لکھا کہ’’ دنیا میں سب سے زیادہ اخلاقی فوج کو کسی ایسے شخص سے اخلاقیات پر درس لینے کی ضرورت نہیں ہے جو خود شہریوں پر بمباری کر رہا ہو‘‘۔

اسرائیلی وزیراعظم نے جس اسرائیلی فوج کو سب سے زیادہ بااخلاق قرار دیا اس کی مذمت پوری دنیا میں کی جارہی ہے۔

حالیہ قتل عام کا جواز پیش کرتے ہوئے اسرائیل نے فلسطینیوں پر پرتشدد محاذ آرائی، بم دھماکوں اور پتھراؤ سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے تھے۔

اسرائیلی افواج کا مؤقف تھا کہ وہ صرف ان مظاہرین کو نشانہ بنارہی ہیں جو پرتشدد ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں یا دوسروں کو اس کی ترغیب دے رہے ہیں۔ صیہونی افواج کے بے بنیاد پراپیگنڈے کا بھانڈہ اس وقت پھوٹا جب وہ اپنا ایک بھی ہلاک یا زخمی فوجی دنیا کے سامنے پیش کرنے سے قاصر رہی۔

 


متعلقہ خبریں