سپریم کورٹ نےقیدیوں کی رہائی پر عملدرآمد روک دیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کی رہائی کے احکامات دینے سے روک دیا ہے۔

کورونا وائرس کے سبب قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے خلاف دائردرخواست پرچیف جسٹس گلزار احمد نےسماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلاشبہ کورونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے لیکن سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو رہا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

جج نے کہا کہ ہمیں سب معلوم ہے کہ ملک کو کورونا وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے۔ سپریم کورٹ دیکھے گی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد ریمارکس دیے کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہائی کورٹس ازخودنوٹس کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک قیدیوں کی رہائی کیلیےکمیشن بنائے گئے ہیں، پاکستان میں چھوٹے جرائم میں ملوث ملزمان کو رہائی ملنی چاہیے خوف نہ پھیلایا جائے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے ملزمان کے علاوہ سب کو رہا کردیا،
اس انداز سے ضمانتیں دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں، یہ اختیارات کی جنگ ہے، کسی نے ایک ہفتے پہلے جرم کیا تو وہ بھی باہر آ جائے گا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایسی صورت میں شکایت کنندہ کے جذبات کیا ہوں گے؟  جن کی دو تین ماہ کی سزائیں باقی رہتی ہیں ان کو چھوڑ دیں۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے۔ ہمارا دشمن مشترکہ اور ہمیں متحد ہو کر اس مقابلہ کرنا ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ہائی کورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں اور درخواست گزار کے حق دعویٰ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھا رہا۔

سپریم کورٹ نے وفاق، ایڈووکیٹس جنرل، آئی جی اسلام آباد اور انتظامیہ کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

صوبائی ہوم سیکریٹریز، آئی جیز جیل خانہ جات، پراسیکیوٹر جنرل نیب، اے این ایف  اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر متعلقین سے جواب طلب کیے ہیں


متعلقہ خبریں