قیدیوں کا تبادلہ، مذاکرات کیلئے طالبان وفد کی کابل آمد


کابل: قیدیوں کے تبادلہ کے لیے امریکہ سے مذاکرات کی غرض سے طالبان کا تین رکنی وفد کابل پہنچ گیا ہے۔

یہ وفد افغان حکومت کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے اعلان کے بعد کابل پہنچا۔

ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ہماری 3 رکنی ٹیکنیکل ٹیم قیدیوں کی رہائی کے لیے ان کی شناخت اور واپسی کے حوالے سے مدد کرے گی۔

پاکستان افغان امریکہ مذاکرات کی جلد بحالی کا خواہاں

انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلہ کے سلسلے میں افغان حکومت سے معاہدہ کریں گے اور ان کا عملی کام آنے والے دنوں میں شروع ہوگا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات کے لیے 10 رکنی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم وفد کو افغانستان میں کورونا وائرس کے باعث محدود کردیا گیا ہے۔

افغان حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مذاکراتی ٹیم کی توثیق صدر اشرف غنی کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ نے بھی کردی۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے مذاکراتی ٹیم کی تشکیل ایک اہم قدم ہے۔

’امریکہ طالبان مذاکرات کی منسوخی سے افغانستان میں خانہ جنگی میں اضافہ ہوگا‘

افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے تشکیل دیے گئے مذاکراتی وفد کی عبداللہ عبداللہ کی جانب سے توثیق کو امریکہ نے اچھی خبر قرار دیا ہے۔

اس سے قبل طالبان نے افغان حکومت کو امریکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کیا تھا تاہم تاہم امریکہ سے معاہدے کے بعد بین الافغان مذاکرات پر اتفاق پایا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں