یوٹیوب ہیڈکوارٹر میں فائرنگ سے چار زخمی، خاتون حملہ آور کی خودکشی


کیلیفورنیا: امریکا میں واقع یوٹیوب کے صدر دفتر میں ایک خاتون نے فائرنگ کر کے چار افراد کو زخمی کردیا اور پھر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوٹیوب ہیڈ کوارٹر میں 36 سالہ خاتون نے نامعلوم وجوہات کے باعث پہلے دفتر میں اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں یوٹیوب کی دو خاتون اور دو مرد ملازمین زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں خاتون نے خود کو بھی گولی مار لی اور موقع پر ہی دم توڑ دیا۔ ملزمہ کی شناخت نسیم اغدام کے نام سے ہوئی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ہینڈ گن سے فائرنگ کرنے والی ایرانی نژاد نسیم اغدام جانوروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے مظاہرین میں سے ایک تھی۔ وہ یوٹیوب کی جانب سے حالیہ اپنائی گئی پالیسیوں کو آمرانہ قرار دے کر ان کی مخالفت کرتی تھی۔

کیلیفورنیا کے علاقے سان برونو میں پیش آئے واقعہ کی ذمہ دار نسیم کا دعوی تھا کہ یوٹیوب اپنی جانبدارانہ پالیسیوں کے نتیجے میں اس کی ویڈیوز کو سنسرشپ کا نشانہ بناتی ہے۔

یوٹیوب ہیڈکوارٹر میں فائرنگ کرنے والی 39 سالہ نسیم کی تصویر
یوٹیوب ہیڈکوارٹر میں فائرنگ کرنے والی 39 سالہ نسیم کی تصویر

مقامی پولیس کے مطابق انہیں دوپہر میں فائرنگ کی آوازیں آنے اور گولیاں چلنے کی متعدد شکایات ملیں جس کے بعد پولیس اہلکار اور ایف بی آئی ایجنٹس جائے حادثہ پر پہنچے۔

گوگل کی ملکیتی ویڈیو ویب سائٹ یو ٹیوب کے صدر دفتر میں تقریباً1700 لوگ ملازم ہیں۔ واقعے کے فورا بعد یوٹیوب ملازمین نے ٹوئٹر پر اپ ڈیٹس شئیر کیں۔

بعض ملازمین نے خیال ظاہر کیا کہ علاقے میں زلزلہ آیا ہے کیونکہ وہ لوگوں کے دوڑنے بھاگنے کی آوازیں سن رہے تھے۔ کچھ نے کہا کہ فائرنگ کی آواز سے لگ رہا تھا کہ کوئی عمارت کے اندر گولیاں چلارہا ہے۔

ٹوئٹ میں ملازمین نے لکھا کہ عمارت میں موجود فائر الارم نہیں بجا تھا لیکن لوگ تیزی سے باہر نکل رہے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق عمارت سے نکلنے والے افراد کو پولیس اہلکار سر نیچا کرکے چلنے اور جھک کر نکلنے کی ہدایات دے رہے تھے تاکہ وہ فائرنگ سے محفوظ رہ سکیں۔

گوگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واقعہ سے متعلق اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

نسیم اغدام کے والد اسماعیل اغدام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی پیر سے غائب تھی۔ اسی روز پولیس میں رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔ پولیس نے رات دو بجے فون کر کے بتایا کہ نسیم ایک گاڑی میں سوتی ہوئی حالت میں پائی گئی ہے جس پر میں نے پولیس اہلکار کو متنبہ کیا کہ نسیم یوٹیوب کے ہیڈ کوارٹر جائے گی کیوں کہ وہ یوٹیوب کی پالیسیوں سے سخت سے نالاں ہے۔

نسیم اغدام کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی سوشل میڈیا پر کافی متحرک ہے۔ انسٹا گرام ، فیس بک اور یوٹیوب پر فالوورز کی بڑی تعداد رکھتی ہے۔

ان کے مطابق نسیم وقتاً فوقتاً ویڈیوز شیئر کرتی جسے یوٹیوب حذف کردیا کرتی تھی یہاں تک کے اس کا چینل بھی بند کردیا گیا جس کی وجہ سے وہ یوٹیوب کے خلاف سخت خیالات رکھتی تھی۔


متعلقہ خبریں