جیلوں میں قیدیوں سے متعلق اہم انکشافات سامنے آ گئے

فائل فوٹو


اسلام آباد: ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں سے متعلق اہم انکشافات منظر عام پر آ گئی۔

‏صدر سپریم کورٹ بار سید قلب حسن نے سپریم کورٹ پاکستان کو دی گئی رپورٹ میں جیلوں میں قیدیوں سے متعلق اہم انکشافات کر دیے۔‏

رپورٹ کے مطابق ملک کی مختلف جیلوں میں 33 فیصد سے زائد اضافی قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔

ملک بھر کی 114 جیلوں میں 60 سال سے زیادہ عمر کے ایک ہزار 527 افراد موجود ہیں اور ایک ہزار 184 خواتین بھی جیلوں میں قید ہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) کی جیلوں میں 140 نو زائیدہ بچے بھی ماؤں کے ہمراہ بند ہیں۔

جیلوں میں موجود 2 ہزار 100 قیدی مختلف جسمانی بیماریوں کا شکار ہیں، پنجاب کی 10 فیصد جیلوں میں ایمبولینس کی سہولت ہی موجود نہیں۔ 2 ہزار 400 افراد ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جیلوں میں نفسیاتی معالج کی 58 اور ڈاکٹروں کی 108 اسامیاں خالی ہیں۔ صرف پنجاب میں 66 معذور قیدی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی مذمت

جیلوں میں بند ٹی بی کے مریضوں کی تعداد 173 ہے جبکہ ملک بھر کی مختلف جیلوں میں قید 594 قیدی ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔ ملک بھر کی جیلوں میں سزا یافتہ قیدیوں کی تعداد 25 ہزار 456 ہے اور ملک میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد 48008 ہے۔


متعلقہ خبریں