بھارتی سبزی خوروں کی انتہا پسندی، حقیقت یا افسانہ


بھارتی عوام کی کھانے کی عادات کو دیکھا جائے تو وہ واضح طور پر انتہا پسندی کا شکار نظر آتے ہیں۔ ہندوستان کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کی نصف سے زائد عوام سبزی خور ہے۔ آئے دن کے واقعات اور گوشت خوروں کے خلاف نفرت انگیز بیانات بھی اس تاثر کو پختہ کرتے ہیں، لیکن کیا یہ سچ ہے؟

امریکی ماہر بشریات ( اینتھروپالوجسٹ) اور بھارتی ماہر معاشیات کی ایک مشترکہ تحقیق کے نتائج خاصے حیران کن ہیں۔ جائزے میں سامنے آیا ہے کہ دعووں کے برعکس صرف 20 فیصد بھارتی سبزی خور یا شاکا ہاری ہیں۔

بھارت کی 80 فیصد آبادی ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے لیکن اکثریت گوشت خوروں یا ماسا ہاری کی ہے۔ اونچی ذات سے تعلق رکھنے والی ایک تہائی آبادی ہی کھانے میں سبزیوں کا استعمال کرتی ہے۔

حکومت کی جانب سے اکھٹی کی گئی معلومات کے مطابق سبزی خور خاندانوں کی آمدن اور اخراجات گوشت خور گھرانوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ متمول سبزی خور خاندانوں کے مقابلے میں گوشت کا استعمال کرنے والے افراد کا تعلق اقلیتوں، دلتوں اور قبائلی علاقوں سے ہے۔

90 کی دہائی سے فعال بھارتی ادارے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) نے سبزی خوروں کی تعداد کو پیش نظر رکھ کر شہروں کی ایک فہرست ترتیب دی ہے۔

49 فیصد سبزی خور آبادی کے ساتھ مدھیہ پردیش ریاست کا شہر اندور سرفہرست ہے۔ اسی ریاست کا شہرمیرٹھ 36 فیصد آبادی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ سبزی خوروں کی فہرست میں تیسرا نمبر بھارتی دارالحکومت دہلی (30 فیصد)، چوتھا نمبر ناگ پور (22 فیصد) اور پانچواں نمبر حیدرآباد (11 فیصد) کا ہے۔

بھارتیوں کے متعلق یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ وہ گائے کو مقدس مانتے اور اس کا گوشت نہیں کھاتے۔ لیکن ایک حکومتی سروے نے بھی تصدیق کی کہ بھارتی عوام کا سات فیصد حصہ گائے کا گوشت کھاتا ہے۔ تاہم امریکی اور بھارتی ماہرین کا ماننا ہے کہ انڈیا میں گائے کا گوشت کھانے والے سات فیصد سے کہیں زیادہ ہیں۔ تحقیق کے مطابق قریباً 18 کروڑ بھارتی (15 فیصد) بیف کھاتے ہیں۔

بھارتی جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی کے دور حکمرانی میں گائے کی حفاظت کی سوچ کو فروغ دیا گیا۔ متعدد ریاستوں میں مویشیوں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ بظاہر گاؤ ماتا (گائے ماں) کی حفاظت کرنے والا گروہ حرکت میں آیا اور کئی لوگوں کو قتل کردیا گیا۔

حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں، دلتوں اور عیسائیوں پر مشتمل کروڑوں بھارتی گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر کیرالا کی 70 فیصد آبادی بکری کے مہنگے گوشت کی نسبت گائے کا گوشت کھاتی ہے۔

محقیقین کا اس صورتحال پر کہنا ہے کہ بھارت ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ہر ایک کلومیٹر پر مختلف ثقافتی انداز اور کھانے کی عادات پائی جاتی ہیں۔ ایسے میں یکسانیت کا تاثر ان لوگوں کی جانب سے دیا جاتا ہے جنہیں عوام اپنا نمائندہ منتخب کرتی ہے۔


متعلقہ خبریں