بھارت: گجرات میں روزانہ ہزاروں لیٹر گائے کا پیشاب استعمال ہونے لگا


حالیہ دنوں میں بھارتی ریاست گجرات میں گائے کے پیشاب کی فروخت اور استعمال میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انتہا پسند ہندووں کا ماننا ہے کہ گائے کے پیشاب  میں مختلف بیماریوں کا علاج موجود ہے اور اس میں بیکٹیریا اور وائرس مخالف خصوصیت موجود ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد دوسرے ممالک سے نسباً کم ہیں لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس وائرس سے بچنے کے لیے گائے کا پیشاب  استعمال کررہی ہے۔

راشٹریہ کمادھینو آیوگ جماعت کے چیئرمین ولاب کاتھیریا کا کہنا ہے کہ جب سے کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہے  ریاست میں گائے کے پیشاب پینے اور گوبر کھانے اور استعمال کرنے میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گجرات میں روزانہ 6 ہزار لیٹر گائے کا پیشاپ استعمال ہوتا ہے۔

بھارت میں گائے کے کاروبار سے وابستہ افراد گائے کے پیشاب کو مختلف بیماریوں کے خلاف علاج کی پرچار کرتے آئے ہیں۔

گزشتہ ماہ نئی دہلی میں ہندو انتہا جماعت مہا سبھا نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے گائے کا پیشاب  پینے کی پارٹی کا انعقاد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بی جے پی رہنما نے گائے کے پیشاب اور گوبر کو کورونا وائرس کا علاج قرار دے دیا

کاتھیریا کا کہنا ہے کہ گجرات میں گائے کا پیشاب  نہ صرف پیا جاتا ہے بلکہ اسے پرفیوم تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے تاکہ گندہ جراثیم کو بھگایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ گائے کے پیشاب کے استعمال میں جہاں اضافہ دیکھنے آیا ہے وہی پر گوبر کے استعمال میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔مکاتھیریا کا کہنا ہے کہ گائے کا پیشاب ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے اور نظام انہضام کو مضبوط کرتا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے گائے کے موتر میں وائرس مخالف خصوصیات موجود ہونے کے حوالے سے سائنسی اور طبی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ گائے کا پیشاب  اور گوبر استعمال کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گائے کے گوبر میں کورونا وائرس موجود ہوسکتا ہے اور وہ انسانوں کے لیے خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں