کورونا وائرس: سپریم کورٹ کا حکومتی اقدامات پر نظر رکھنےکا فیصلہ

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


اسلام آباد: چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ صرف قیدیوں کی رہائی کا نہیں، دیکھنا ہے حکومت کورونا سے کیسے نمٹ رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران حکم دیا کہ ملک میں تمام اسپتال اور کلینک کھلے رہیں۔

چیف جسٹس کی جانب سے کورونا وائرس کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صرف میٹنگ میٹنگ ہورہی ہے، زمین پر کچھ بھی کام نہیں ہورہا، اسلام آباد میں کوئی ایسا اسپتال نہیں جہاں میں جا سکوں۔ مجھے اپنی اہلیہ کو چیک کرانے کےلیے ایک بڑا اسپتال کھلوانا پڑا ہے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز بند کردی گئی ہیں۔ ملک میں صرف کورونا کے مریضوں کا علاج ہورہا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملک میں کس طرح کی میڈیکل ایمرجنسی نافذ کی ہے؟ کیا اسطرح سے اس وبا سے نمٹاجارہا ہے؟

اٹارنی جنرل نے عدالت مؤقف اپنایا کہ حکومتی اقدامات پرعدالت کو بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت کے ایکشن پلان دیکھا ہے بریفنگ میں کیا کریں گے؟

عدالت نے استفتسار کیا کہ وزارت دفاع سے معلوم کرنا تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ کیا وزارت دفاع سے کوئی عدالت آ یا ہے؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے کسی کو طلب نہیں کیا تھا تاہم وزارت دفاع سے رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

بینچ کے رکن جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا عملی طور پر اقدامات این ڈی ایم اے نے کرنا ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا این ڈی ایم کے ذمہ سامان کا حصول اور تقسیم ہے۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں احساس ہے کہ امریکا جیسا ملک بھی ہلا ہوا ہے، ہم کورونا اسپیشلسٹ نہیں لیکن دیکھ رہے ہیں شہریوں کے حقوق کا دفاع ہورہا ہے یا نہیں۔

لوگوں کےحقوق کاتحفظ کریں گے، اگر حکومت سمجھتی ہےکہ بنیادی حقوق اہم نہیں یہ سوچ غلط ہے۔ عدالت نے24 گھنٹے میں حکومت سے عملی اقدامات کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔


متعلقہ خبریں