قرضہ کمیشن کی رپورٹ میں21اداروں سے وابستہ250 افراد کی نشاندہی

بدعنوانی میں ملوث افسران کو قبل از وقت ریٹائر کرنے کیلئے قانون تیار

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ماضی میں لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کیلئے بنائے گئے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں 21اداروں سے وابستہ 250 افراد کی نشاندہی کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے  مشیر برائے احتساب شہزاداکبر کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ رپورٹ میں کمیشن نے 2008سے 2018 تک لیے گئے 2400 ارب روپے قرض کی تفصیلات جمع کی ہیں۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ترقیاتی منصوبوں میں اختیارات کے غلط استعمال، کک بیکس اور قرضوں میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق مختلف ترقیاتی منصوبوں سے رقم نجی اکاؤنٹس میں منتقل ہونے کی تفصیلات بھی رپورٹ میں درج ہیں۔ قرضہ انکوائری کمیشن نے 420غیرملکی قرضوں کے مکمل ریکارڈکی جانچ پڑتال بھی کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اورنج لائن ٹرین، بی آر ٹی پشاور، کول پاورپلانٹس اور نیلم جہلم سمیت دیگر منصوبوں کے متعلق تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 2019 میں ایک قرضہ کمیشن قائم کیا تھا جس کا مقصد 2008 سے2018 تک لیے گئے قرضے اور ان کے استعمال کی تفصیلات جمع کرنا تھا۔ مذکورہ کمیشن میں ایف آئی اے اور آئی ایس آئی کے اراکین بھی شامل تھے۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائم کیے گئے 12 رکنی کمیشن کی سربراہی ڈپٹی چیئرمین حسین اصغر کو سونپی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں