کشمیر کے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں، آفریدی

شاہدآفریدی کی کتاب ’’گیم چینجر‘‘پرپابندی لگائی جائے، درخواست دائر

اسلام آباد: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ کشمیر کے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں، انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) پر لعنت بھیجتا ہوں۔

آفریدی نے کہا کہ انڈین میڈیا کشمیر کے متعلق ان کے موقف پر منفی کردار ادا کررہا ہے، یہی میڈیا پاک بھارت تعلقات بہتر نہ ہونے کی بھی بڑی وجہ ہے۔

انہوں نے آئی پی ایل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”مجھے انڈین لیگ میں کوئی دلچسپی نہیں۔ اگر بھارت کی جانب سے بلایا گیا تو بھی میں نہیں جاؤں گا۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کی لیگ بھارتی لیگ سے بڑی ہوگی۔”

گزشتہ دنوں شاہد آفریدی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بدترین بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے ٹویٹ میں کشمیریوں کے حق میں بیان دیا۔ جس کو بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

انڈین میڈیا کا ایک حصہ دور کی کوڑی لایا اور کرکٹ کے میدانوں میں زندگی گزارنے والے آفریدی کو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا حصہ قرار دے ڈالا۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ بھارت کے عوام کے دل میں پاکستانیوں اور پاکستانی کرکٹرز کے لیے پیار ہے۔ لیکن بھارتی میڈیا ہمیشہ منفی کردار ادا کرتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: آفریدی کی ٹویٹ پر بھارتیوں کا واویلا، ترجمان پاک فوج بھی میدان میں

ان کا کہنا تھا کہ ” بھارت کے خلاف میرے بیان کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی افواج کے انسانیت سوز مظالم ہیں۔ تازہ واقعات میں انڈین آرمی نے درجنوں کشمیریوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔ جہاں بھی ظلم ہوگا آواز اٹھاؤں گا۔”

شاہد آفریدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ”مجھے اپنی فوج پر فخر ہے۔ اگر میرا تعلق کرکٹ سے نہ ہوتا تو آج میں بھی ایک پاکستانی فوجی ہوتا۔”

آفریدی نے بھارتی میڈیا کو متنبہ کیا کہ  وہ بھارت کی حکومت کو کہیں کہ کشمیر میں ظلم و ستم بند کیا جائے اور کشمیریوں کے حق میں ان کے بیان کو مثبت لیا جائے۔”

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ”پاکستان کے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی جیت رشی کپور سے برداشت نہیں ہوئی تھی اس لیے انہیں بھی بھارتی کرکٹرز کی کوئی پرواہ نہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ”کچھ بھارتی کرکٹرز کی جانب سے میری بھی کردار کشی کی جارہی ہے جو پاکستان دشمنی میں حد سے زیادہ آگے بڑھ جانے کا ثبوت ہے۔”

آفریدی نے بھارتی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ منفی خبریں دینے والے میڈیا کا بائیکاٹ کریں۔”


متعلقہ خبریں