کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت پر علی زیدی سے جواب طلب


اسلام آباد: کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی) کے معاملات میں مداخلت کرنے پر ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سے جواب طلب کر لیا ہے۔

چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ تعیناتی کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی اور عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی وزیر اورسیکرٹری میری ٹائم افیئرز غیرقانونی مداخلت کے متعلق تفصیلی جواب جمع کرائیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کی معاونت کی جائے کہ وفاقی وزیر کیسے کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کرسکتا ہے۔ یہ سنجیدہ نوعیت کے عدالتی سوال ہیں۔ کیا وفاقی وزیر علی زیدی کو اس معاملے میں مداخلت کرنے کا اختیار تھا؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کی تعیناتی کے دو نوٹیفیکشن ہیں۔ جنوری دوہزار سترہ کے نوٹیفیکشن کے مطابق جمیل اختر کو دو سال کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ دوہزار سترہ کا وفاقی حکومت کا فیصلہ کہاں ہے؟ آپ عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہم تعیناتی کے دو نوٹیفکیشن موجود ہیں۔

عدالت نے دو نوٹیفکیشن پیش کرنے پر نمائندہ وزارت میری ٹائم افیئرز کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا اس کا مطلب ہے دوسال مدت والا دوسرا نوٹیفکیشن جعلی بنایا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے وفاقی وزیر علی زیدی کس قانون کے تحت کراچی ٹرست پورٹ کے روز مرہ کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں، وفاقی وزیر علی زیدی کی مداخلت تو ایک الگ سے کیس ہے۔ عدالت اس معاملے پر آنکھیں نہیں بند کرسکتی۔

قانون کے تحت جس شخص کے پاس اختیار نہیں وہ کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ وزارت میری ٹائم جو بھی دلائل دیتی ہے وہ غلط ثابت ہورہے ہیں۔ عدالت کو گمراہ کریں گے تو یہ اچھا نہیں ہوگا۔

نمائندہ وزارت میری ٹائم نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی وزیرعلی زیدی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے آڈٹ کا حکم دیا۔

جج نے استفسار کیا کہ وفاقی وزیر نے کس قانون کے تحت آڈٹ کا حکم دے دیا؟  آڈیٹر کو غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا انکی فیس کون ادا کررہا ہے؟ یہ ایک الگ سے کیس بن رہا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے یہ تسلیم شدہ حقائق ہیں کہ وفاقی کابینہ نے تین سال کے چیئرمین کو تعینات کیا تھا، نیب کے کیسز دیکھیں سارے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ہیں۔

عدالت حکومت کو وقت دے رہی ہے وہ اس معاملے کا ازسر نو جائزہ لیکر عدالت کی معاونت کرے، آپ نہیں سمجھ رہے تو دلائل دیں عدالت آج ہی کیس نمٹا دے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی سولہ اپریل تک ملتوی کردی۔ خیال رہے کہ جمیل اختر نامی درخواستگزار نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کو عہدے سے ہٹائے جانے کا معاملہ عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں