ڈی این اے ایڈیٹنگ، انسان خود کو اپنی مرضی کےمطابق ڈھال سکے گا


اسلام آباد: انسان کی صحت، رنگ، قد اور جینیاتی بیماریوں کے تمام راز اس کے ڈی اکسی رائیبو نیوکلک ایسڈ یعنی ڈی این اے سے منسلک ہیں۔ ماضی میں تو یہ ممکن نہیں تھا کہ ڈی این اے میں آسانی سے کوئی بھی تبدیلی کردی جائے لیکن اب ایسا ہوسکتا ہے کیوں کہ سائنسدان ڈی این اے میں تبدیلی سے انسانی زندگی کو بدلنے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اب انسان خود کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔ وہ کیسا نظرآنا چاہتا ہے۔ اپنی رنگت، صحت اور آواز کیسی چاہتا ہے، ان سب کا فیصلہ اب وہ خود کرسکتا ہے۔

امریکا کے ہارورڈ بزنس اسکول میں لائف سائنس پراجیکٹ کے بانی اور سائنسدان یوآن اینریک نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے ایڈیٹنگ کی بدولت اب ایسا ممکن ہے۔ انسان اپنی آواز، رنگ اور صحت اپنی مرضی کے مطابق کرسکتا ہے۔

جین یا ڈی این اے ایڈیٹنگ کی اس نئی تکنیک کو سی آر آئی ایس پی آر (Clustered Regularly Interspaced Short Palindromic Repeats) کا نام دیا گیا ہے۔

اس تکنیک سے پودوں اور جانوروں کے ڈی این اے میں تبدیلی سے اپنی مرضی کے نتائج بھی حاصل کئے جا رہے ہیں۔ ڈی این اے ایڈیٹنگ سے بیماریوں کا خاتمہ بھی اب دنوں نہیں بلکہ منٹوں کا کھیل ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ اس عمل کے ذریعے بہت سی بیماریوں کا وجود ہی ختم کردیا جائے گا۔

یوآن اینریک نے کہا کہ زمین پر معمول کے حالات میں شاید اس تبدیلی کی ضرورت نہ ہوتی لیکن اگر انسان کو دوسرے سیاروں اور زمین کے غیر معمولی حالات میں زندہ رہنا ہے تو ڈی این اے ایڈیٹنگ کے ذریعے خود کو اس ماحول کا عادی بنانا ہوگا۔ ورنہ اس کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تیزی سے ہونے والی ماحولیاتی تبدیلوں کے باعث دنیا کی بقا کو خطرہ لاحق ہے اور اگر زمین کے درجہ حرارت میں اسی طرح اضافہ ہوتا گیا تو کرہ ارض تباہ ہوجانے کا بھی خدشہ ہے۔


متعلقہ خبریں