گوگل امریکی عسکری منصوبہ پرکام نہ کرے، ملازمین کا خط


کیلیفورنیا: گوگل کے ملازمین نے کمپنی سے استدعا کی ہے کہ وہ جنگ کے کاروبار سے دور رہے اور امریکی عسکری منصوبے پر کام نہ کرے۔

گوگل کے سی ای او سندر پچائی کے نام خط میں مشورہ دیا گیا ہے کہ’ گوگل کو جنگ کے کاروبار سے دوررہناچاہیے‘۔ ’ہم اپنی اخلاقی ذمہ داری کسی تیسری پارٹی پر نہیں ڈال سکتے، کمپنی کا ہر صارف ہم پر اعتماد کر رہا ہے، اسے خطرے میں نہ ڈالیں‘۔

ملازمین نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کو عسکری نگرانی میں مدد مہیا کرنے والے ٹیکنالوجی تیار کرنے کے جان لیوا نتائن سامنے آ سکتے ہیں۔

گوگل ملازمین نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ ادارے سے مطالبہ کیا گیا کہ اس منصوبے کو منسوخ کرتے ہوئے پالیسی واضح کی جائے۔ یہ بتایا جائے کہ گوگل یا اس کا کوئی ٹھیکیدار جنگی ٹیکنالوجی تیار نہیں کرے گا۔

گوگل کو لکھے گئے اس خط پر 3100 ملازمین اور درجنوں سینیئر انجینیئرز نے دستخط کیے ہیں۔

خط پر دستخط کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ کمپنی اپنے صارفین کے اعتماد کو خطرے میں ڈالتے ہوئے اپنی اخلاقی ذمہ داری کو نظر انداز کر رہی ہے۔

گوگل پینٹا گون کے جس منصوبے پر کام کررہا ہےاس کا نام ’پروجیکٹ میون‘ ہے۔ منصوبے کا مقصد آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے ڈرون کے نشانے کو بہتر بنانا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ گو گل ملازمین کی جانب سے پہلے بھی خدشات کا اظہارکیا گیا تھا جس پرگوگل کلاؤڈ بزنس کی سربراہ ڈائیں گرین نے ملازمین کو یقین دلایا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی ہتھیار لانچ کرنے میں استعمال نہیں ہوگی اور نہ ہی ڈرون چلانے یا اڑانے میں استعمال ہوگی۔

گوگل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ امریکی محکمہِ دفاع کو اپنی امیج ریکگنیشن ٹیکنالوجی (تصویر کی شناخت) استعمال کرنے دے رہا ہے۔


متعلقہ خبریں