باراک اوباما نے متوقع صدارتی امیدوار جوبائیڈن کی حمایت کر دی

اوبامہ نے بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی، پاکستان دشمنی سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا

واشنگٹن: سابق امریکی صدر باراک اوباما نے متوقع صدارتی امیدوار جوبائیڈن کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جوبائیڈن میں وہ تمام خوبیاں ہیں جو ایک صدر میں ہونی چاہیں۔ وہ امریکا کے سیاہ ترین دور میں قوم کو متحد رکھ سکتے ہیں۔

سابق امریکی صدر نے کہا کہ جوبائیڈن کو سال 2008 میں ساتھی منتخب کرنا بہترین فیصلوں میں سے تھا۔

گزشتہ روز سینیٹر برنی سینڈرز نے ڈیموکریٹس کی جانب سے امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے جو بائیڈن کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

برنی سینڈرز نے جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات میں کامیابی کے لیے میں آپ کا بھرپور ساتھ دوں گا اور جو کچھ ہو سکا وہ کروں گا۔

جو بائیڈن نے کہا کہ انتخابی مہم کو کامیاب بنانے اور حکومت کو چلانے کے لیے مجھے آپ کے ساتھ کی ضرورت  رہے گی۔

یاد رہے گزشتہ ہفتے سینیٹر برنی سینڈرز نے صدارتی انتخابی مہم سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

برنی سینڈرز کی دستبرداری کے بعد سابق نائب امریکی صدر جوبائیڈن زیادہ مضبوط امیدوار کے طورپر سامنے آگئے تھے حالانکہ ابھی فروری میں انہیں سینیٹر برنی سینڈرز کے مقابلے میں بہت کم ووٹ ملے تھے۔

سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ بلاشبہ ان کی انتخابی مہم ختم ہوگئی ہے لیکن معاشی و سماجی انصاف کے حصول اور رنگ و نسل کے امتیاز کے خاتمے کے حوالے سے ان کی جنگ جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں امریکی انتخابات 2020 : پاکستانی نژاد فیض شاکر کا کردار اہم ہوگا

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سینیٹر برنی سینڈرز نے اپریل میں صدارتی مہم کی دوڑ سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے جب کہ  فروری 2020 میں آئیوا کاکس کے ابتدائی نتائج میں انہیں اور پیٹ بٹی جج کو حریفوں پر برتری حاصل ہوئی تھی جن میں جو بائیڈن بھی شامل تھے۔


متعلقہ خبریں