نیب نے شہباز شریف کو کل طلب کر لیا

عمران اپنے ماضی کے قیدی اور حقیقت سے نابلد ہیں،شہباز شریف

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن پاکستان کے صدر شہباز شریف کو کل طلب کر لیا۔

نیب نے شہباز شریف سے وارثت میں موصول ہونے والی جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں۔

نیب نے شہباز شریف سے سوال کیا ہے کہ سال 1998 سے سال 2018 کے دوران فیملی کے اثاثے بڑھ کر 549 ارب ہوئے۔ پبلک آفس ہولڈر ہونے کی حیثیت سے ان اثاثوں میں اضافے کی وضاحت دیں۔

نیب نے استفسار کیا کہ بیرون ملک کون کون سے اثاثے اور بینک اکاوَنٹس موجود  ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سال 2005 سے سال 2007 کے دوران لیے جانے والے قرض کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

شہباز شریف سے سوال کیا گیا ہے کہ فیملی کو دیے جانے والے اور موصول ہونے والے تمام تخائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور سال 2008 سے سال 2019 کے دوران زرعی آمدنی کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

نیب نے ایک سوال میں پوچھا ہے کہ ماڈل ٹاوَن 96 ایچ کتنے سال تک وزیر اعلیٰ کیمپ ہاوَس رہا ؟

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن پاکستان کے صدر شہباز شریف کے خلاف نیب میں مختلف تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

تین ماہ قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کے ہونے والے اجلاس میں 6 کرپشن ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس کی انکوائری کے آغاز کا اعلان کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا۔

اس ضمن میں قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعلی نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں شہباز شریف کا چھوٹے کسانوں کے قرضوں کی ادائیگی ایک سال تک موخر کرنے کا مطالبہ

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

خیال رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا۔


متعلقہ خبریں