ورچوئل کرنسی ،گورکھ دھندا: اسٹیٹ بینک نے بھی خبردار کردیا


اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے خبردار کیا ہے کہ ورچوئل کرنسی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، ان کے استعمال سے بچا جائے۔

ایس بی پی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کسی شخص یا ادارے کو ورچوئل کرنسیوں کے کوائن یا ٹوکن کے اجراء، فروخت، تبادلے یا سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے تمام بینکوں، مالیاتی اداروں، پیمنٹ سسٹم پرووائیڈرز اور پیمنٹ سسٹم آپریٹرز کو بی پی آر ڈی کے سرکلر نمبر 03 برائے 2018 کے تحت ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنے صارفین کوورچوئل کرنسیوں میں لین دین کی سہولت فراہم نہ کریں۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں مثلا بٹ کوائن، ون کوائن، ڈاس کوائن اور پے ڈائمنڈ وغیرہ میں لین دین نہ کیا جائے۔

قبل ازیں مفتی اعظم مصر ڈاکٹر شوقی علام کا فتوی بھی سامنے آ چکا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی میں لین دین شرعاً حرام ہے۔

کمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے الیکٹرانک تجارتی نظام ’ای کامرس‘ کو تخلیق کیا تو ’ڈیجیٹل کرنسی‘ کا تصور وجود میں آیا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ای کامرس میں اشیاء یا خدمات کے عوض زر(کرنسی) کی ترسیل ڈیجیٹل کرنسی میں آن لائن کی جاتی ہے۔

وقت کے ساتھ ای کامرس نے الیکٹرانک تجارتی نظام میں ادائیگیوں کے لئے ڈیجیٹل ورچوئل کرنسی بٹ کوائن کا تصور پیش کیا۔ جنوری 2009 میں بٹ کوائن نامی کرنسی کو’ساتوشی ناکاموٹو‘ نامی فرضی گروپ یا شخصیت نے دنیا کے سامنے پیش کیا۔

بنیادی طور پر بٹ کوائن اپنی شناخت ظاہر کئے بناء اشیاء کی خریداری یا خدمات کے بدلے زر کی ترسیل کے لئے دو افراد یا اداروں کے درمیان الیکٹرانک فائلوں کے تبادلوں کا طریقہ کار ہے۔

بٹ کوائن کی نہ کوئی مادی کوئی حیثیت ہے، نہ دنیا کے کسی مالیاتی ادارے یا حکومت نے اسے جاری کیا ہے،نہ کوئی باضابطہ اتھارٹی اسے ریگولیٹ کرتی ہے اور نہ ہی اسے کسی ریاست کی ضمانت حاصل ہے۔

بٹ کوائین یا دیگر ورچوئل کرنسیوں کی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لئے کوئی رجسٹر نہیں ہوتا ہے اس لئے لوگ چھپا کر ٹرانزیکشن کرنے اور خفیہ ترسیل زر کے لئےاسے استعمال کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کے ایک یونٹ کی قدر میں مارچ 2017 کو اس طرح اضافہ ریکارڈ کیا گیا کہ وہ ایک اونس سونے کی قیمت سے تجاوز کرگیا۔ اس روز بٹ کوائن کی قیمت 1286 امریکی ڈالرز کے مساوی تھی۔ بلوم برگ نے نومبر 2017 کولکھا تھا کہ بٹ کوائن کی قدر 5015 پاؤنڈز کے مساوی پہنچ گئی ہے۔

محتاط اندازے کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں استعمال ہونے والی ورچوئل کرنسی کی مجموعی مالیت 110 ارب ڈالرز سے بھی زائد ہے ۔

اس قدر پذیرائی کے باوجود تاحال ورچوئل کرنسی کو دنیا کی کسی حکومت، ریاست یا مالیاتی ادارے کی جانب سے اپنائے جانے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

بٹ کوائن کے متعلق عام تاثر یہی ہے کہ منی لانڈرنگ اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث لوگ و گروہ اپنی مذ موم سرگرمیوں کے لئے اسے استعمال کرتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوام کو ان کے اپنے مفاد میں آگاہ کیا ہے کہ وہ ورچوئل کرنسیوں کے استعمال یا تبادلے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔ تاکہ کسی بھی ممکنہ مالی نقصان یا قانونی کارروائی سے محفوظ رہ سکیں۔


متعلقہ خبریں