ماہ رمضان: مساجد میں عبادت کیلئے20 نکات پر اتفاق


اسلام آباد: حکومت پاکستان اور علما کے درمیان رمضان المبارک میں مساجد میں عبادات کے طریقہ کار پر اتفاق ہوگیا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی  کی  زیرصدارت علمائے کرام سے مشاورتی اجلاس ہوا جس میں تمام صوبوں سے علما ویڈیو کانفرنس  کے ذریعے شریک ہوئے۔

مشاورتی اجلاس سے خطاب میں صدر پاکستان کا کہنا تھا امید ہے مساجد میں کورونا سے بچاؤ کےلیے احتیاطی تدابیر اختیا رکی جائیں گی۔

ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا سے نجات اور گناہوں کی مغفرت کےلیے اللہ سے دعا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ رمضان سے متعلق اہم فیصلوں کےلیے قوم منتظرہے اور اس کیلئے حکومت اور علما کے فیصلوں پر اتفاق رائے ہونا بہت ضروری ہے۔

نظم وضبط کا اظہار اسلامی معاشروں میں مساجد سے ہونا چاہیے، امید ہے مساجد میں کورونا سے بچاوَ کےلیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔

حکومت پاکستان نےتمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما سے تجاویز طلب کیں اور 20 نکات پر تمام شرکا نے اجماع کیا۔

علما، مشائخ اور حکومت کے درمیان جن باتوں پر اتفاق ہوا وہ ذیل میں دی جا رہی ہیں۔
مسجد کے احاطے میں نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے اور سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز تراویح ادا نہ کریں۔ مساجد کے احاطے کے اندر نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے گا۔

مسجد کو فرش دھونے کیلئے پانی میں کلورین کا استعمال کریں۔ مسجد میں صف پندی کے وقت دو نمازیوں کے درمیان دو نمازیوں(کم سے کم چھ فٹ) کی جگہ خالی چھوڑی جائے۔
مساجد میں دریاں، قالین اور صفین استعمال نہ کریں لیکن اگر جائے نماز گھر لانا چاہیں تو ضرور لائیں۔ مسجد میں کسی سے بٖغل گیر نہ ہوں، اگر صحن کچا ہو تو صفوں پر کلورین ملے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے۔

ہاتھ نہ ملائیں اور ماسک لگا کر مسجد آئیں۔ جن مساجد میں صحن موجود ہیں وہاں حال کی بجائے صحن میں نماز پڑھائی جائے۔ نماز سے پہلے اور بعد میں اجتماع نہ لگائیں۔ مسجد کی کمیٹی مقامی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کیساتھ رابطے میں رہے۔

وضو گھر سے کر کے آئیں اور گھر جا کر صابن سے ہاتھ دھوئیں۔ مسجد میں اجتماعی صحرو افطار کا انتظام نہ کیا جائے۔ بہتر یہ ہے کہ اعتکاف گھر میں کریں تو بہتر ہے۔

اگر رمضان کے دوران حکومت محسوس کرے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا یا کورونا متاثرین کی تعداد بڑھ جائے تو حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

حکومت کو اختیار ہے کہ جہاں حالات زیادہ خراب ہوں وہاں سختی کرے اور جہاں بہتر ہیں وہاں نرمی کرے۔50 سال سے زائد عمر، نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار میں مبتلا افراد مساجد میں نہ جائیں۔


متعلقہ خبریں