سندھ میں 8 ارب کے راشن کی تقسیم، سپریم کورٹ میں جواب جمع

Supreme Court

کراچی: صوبہ سندھ میں راشن کی تقسیم پر 8 ارب روپے خرچ کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

سندھ حکومت نے مؤقف اپنایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایک ارب 5 کروڑ 80 لاکھ روپے 2 اقساط میں جاری کیے گئے، 26 مارچ کو پہلی قسط 58 کروڑ اور 6 اپریل کو دوسری قسط 50 کروڑ روپےکی جاری ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ 8 ارب روپے خرچ کرنے کے بیانات سندھ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہچانے کے مترادف ہے، سندھ میں راشن کا حصول یوٹیلٹی اسٹورز سے کیا گیا اور اس سے متعلق ڈپٹی کمشنرز کا ریکارڈ موجود ہے۔عدالت کے حکم پر ریکارڈ جمع کرایا جاسکتا ہے۔

سندھ حکومت نے بتایا کہ ایک راشن بیگ پر 2000 روپے بمع ٹیکس اور ٹرانسپورٹ کے خرچ کیا گیا، راشن بیگ میں 10 کلو آٹا،5 کو چاول،ایک کلو چینی،2 کلو گھی،دال 2کلو،اور ایک چائے کی پتی کا ڈبہ شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ راشن کی شفاف تقسیم کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ڈی سی کا نمائندہ،یو سی چیئرمین،وارڈ کونسلر شامل ہیں،احساس پروگرام کے تحت 14 ارب ،23کروڑ،90 لاکھ روپے سندھ میں تقسیم ہوں گے جبکہ 15 اپریل تک 11 لاکھ،75ہزار،632 افراد رقم وصول کر چکے ہیں۔

سندھ حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت 16 لاکھ،64ھزار 2 سو 31 افراد مستفید ہوں گے اور کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے صرف 144 ونٹی لیٹرز مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں 383 ورکنگ ونٹی لیٹرز ہیں اور کورونا کے تشویشناک مریض 21 ہے، صوبہ میں 15 اپریل تک 16 ہزار 26 لوگوں کا کورونا ٹیسٹ لیا گیا۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ کراچی کی 11 یونیز کونسل کو کورونا مریضوں کی تعداد 234 ہونے پر سیل کیا گیا،جن  کی آبادی چھ لاکھ چوہتر ہزار سے زیادہ ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 11 یونیز کونسل میں 1210 کورونا ٹیسٹ میں 194 مثبت آئے جبکہ گیارہ یونیز کونسلز میں 6673 راشن بیگ تقسیم کیے۔


متعلقہ خبریں