ٹیکس ایمنسٹی پر تنقید سے قبل اپنی ٹیکس ادائیگی کا بتائیں؟وزیراعظم

تکنیکی بنیاد پر کسی کو نااہل نہیں کیا جاسکتا ، شاہد خاقان| urduhumnews.wpengine.com

خاران: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم (محصول معافی کا منصوبہ) کی مخالفت کرنے والوں کو چیلنج دیا ہے کہ وہ منصوبے پر تنقید کے بجائے اپنی ٹیکس ادائیگی کے بارے میں بتائیں۔

خاران،بلوچستان میں ترقیاتی اسکیموں کے افتتاح پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا ہے کہ گالیوں کی سیاست دم توڑ جائے گی، عام انتخابات جولائی میں ہوں گے۔

وزیراعظم نے بطور خاص ٹیکس اصلاحات کو انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی ہر شہری کا فرض ہے۔

اپنی حکومت کی ترقیاتی پالیسیوں وک سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی ترقیاتی اسکیمیں دیکھیں تو وہاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن ہی ملے گی۔

انہوں نےنواز شریف کو ترقی کا دوسرا نام قرار دیتے ہوئے کہا کہ  ن لیگ نے ثبوت دیا ہے کہ حکومتی وسائل وہاں خرچ کئے جائیں جہاں ضرورت ہو۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں 1500 کلومیٹر طویل سڑکیں بن رہی ہیں، ہزاروں کلو میٹر مکمل ہو چکی ہیں، یہ منصوبے صوبے کو ترقی دیں گے۔

گزشتہ حکومتوں میں بلوچستان کو نظرانداز کرنے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسائل تو پہلے بھی تھے اور حکومتیں بھی تھیں مگر کوئی کام نظر نہیں آتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں مخلص اورعوام کی نمائندہ قیادت ہوئی تو پانچ دس سال میں یہ ملک کا امیر ترین صوبہ ہو گا۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں اسٹیڈیم تعمیر کرنے، ہیلتھ کارڈ اسکیم کا اجراء کرنے اور ہر ضلع کو گیس فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ پورے پاکستان کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے، ترقی جھوٹے وعدوں سے نہیں ہوتی ہے۔ آج کراچی سے پشاور اورکوئٹہ سے لاہور تک پورے ملک میں امن ہے اور ترقی ہورہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک جانب سچ اور خدمت کی سیاست ہے جو مسلم لیگ ن کی ہے جبکہ دوسری جانب گالیوں کی سیاست ہے۔ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ کس کا ساتھ دیں گے،جولائی میں آپ کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج نے پوری جرات سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، ان قربانیوں اور کوششوں سے امن قائم ہوا۔ سینیٹ انتخابات کا ذکر کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان بالا الیکشن میں خرید و فروخت ہوئی۔

دورہ افغانستان کے متعلق انہوں نے کہا کہ کابل میں افغان قیادت کے ساتھ کھل کر بات ہوئی اور واضح کیا کہ جنگ افغانستان کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں