ملیریا کی دوا سے کورونا اموات میں اضافہ



امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے دنیا کو خوشخبری سنائی کہ ملیریا کی دوا ’ہائیڈروکسی کلوروکوئین‘ کورونا وائرس کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت ہو رہی ہے جس کے بعد سے دنیا بھر کے اسپتالوں میں اس دوا کے ٹرائیلز شروع کر دیئے گئے تھے۔

نئی تحقیق نے کورونا وائرس کے مریضوں پر ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورکوین کی افادیت کی نفی کردی۔

امریکی کے ایک فوجی اسپتال میں ہونے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورین دوا، کورونا وائرس کے خلاف کارآمد نہیں۔

نئی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ کلوروکوین دوا لینے والے مریضوں میں شرح اموات بھی زیادہ رہی۔

قبل ازیں چینی سائنسدانوں نے بھی بتایا تھا کہ ہائیڈروکسی کلوروکوئین کا کورونا وائرس کے مریضوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور اس سے مریضوں کی صحت یابی کی رفتار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

سب سے پہلے برازیل کے طبی ماہرین نے کورونا کے علاج کیلئے ہائیڈروکسی کلوروکوئین کے استعمال پر خدشات اور شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

کلوروکوئین پر پہلی مرتبہ تحقیق 2012ء میں اس وقت شروع کی گئی تھی جب مشرق وسطیٰ میں فلو کی وبا (MERS) پھیلنا شروع ہوئی تھی تاہم تحقیق پر کام اس لیے روک دیا گیا تھا کہ دوا کے وائرس پر اثرات غیر موثر معلوم ہو رہے تھے۔

کلوروکوئین کے سائیڈ افیکٹس خطرناک ہیں حتیٰ کہ اس دوا کی جدید شکل ’’ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین‘‘ کی ساکھ بھی کچھ زیادہ اچھی نہیں۔ دوا کے مخصوص سائیڈ افیکٹس میں دل کے مسائل کا پیدا ہونا سب سے زیادہ تشویش ناک بتایا جاتا ہے۔

امریکن ہیلتھ ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملیریا کے علاج کیلئے دی جانے والی دوا ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین اور اینٹی بایوٹک دوا ایزیتھرومائیسن کورونا وائرس کے علاج کیلئے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں تاہم دونوں دوائوں کے علیحدہ علیحدہ سائیڈ افیکٹس ہیں اور یہ دوائیں دل کے مریضوں کیلئے اچھی نہیں۔


متعلقہ خبریں