مخصوص مواقعوں پرموبائل سروس بندکرنےکیخلاف فیصلہ کالعدم قرار

mobile

پاکستان میں کام کرنیوالی سیلولر کمپنیوں کو شدید دھچکا


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص تہوار/مواقعوں پرموبائل سروس بند کرنے کیخلاف ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکومت اور پی ٹی اے کی اپیل پر سماعت کی اور عدالت کا موبائل سروس کمپنی کو اپنی تشویش وفاقی حکومت کیساتھ  زیربحث لانے کی ہدایت کی۔

وکیل موبائل سروس کمپنی نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی اے کی جانب سے کسی بھی تہوار پر موبائل فون سروس بند کرنے کی ہدایات آ جاتی ہے۔ کسی جگہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہو تو مخصوص ایریا میں سروس بند کرنی کی ہدایات ہونے چاہیے۔ پی ٹی اے پورے شہر میں سروس بند کرنے کی ہدایات دے دیتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ غیرملکی سرمایہ کار کمپنی قومی مفاد کے معاملات کا مذاق نہ اڑائے، تاہم موبائل سروس بند کرنے کی ہدایات بھی قابل جواز اور شفاف ہونی چاہیے۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ غیر ملکی کمپنی حکومت کا سروس بند کرنے کے معاملہ پر ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی۔ پاکستان میں غیر ملکی کمپنی مرضی کریں یہ نہیں ہو سکتا۔

دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80 ہزار زندگیاں گنوائیں اور اربوں کا نقصان اٹھایا۔ ملک میں بزنس اور غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے۔

جسٹد عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کمپنی یہ نہ بتائے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کدھر جاتے ہیں کدھر نہیں، کمپنیوں نے ریاست کے قوانین کی پابندی کرنی ہے۔

وکیل کمپنی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی ہدایات کا معیار ہونا چاہیے، ایسا نہ ہو سابق وزیر اعظم لندن سے واپس آئے،اس کو جیل لیجانا ہو تو سروس بند کردی جائے۔

سپریم کورٹ نے حکومت اور پی ٹی اے کی اپیل منظور کرتے ہوئے کمپنی کو معاملہ حکومت کے ساتھ زیربحث لانے کی ہدایت کی اور درخواست نمٹا دی۔


متعلقہ خبریں