انسانی جسم میں نیا اورطویل ترین عضو دریافت


نیویارک: سائنس دانوں نے انسانی جسم میں ایک بالکل نیا عضو دریافت کرلیا ہے جسے ’انٹرسٹیٹیئم‘ (Interstitium) کا نام دیا گیا ہے۔

نیویارک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے اسے جسم کا سب سے بڑا عضو قرار دیا ہے۔ نیا دریافت شدہ عضو سیال سے بھری ہوئی انتہائی باریک بافتوں (ٹشوز) پرمشتمل ہے۔ یہ ہمارے جسمانی اعضاء کے گرد کسی غلاف کی طرح لپٹی ہوتی ہیں۔ اسی بنیاد پر ان بافتوں کو ایک ’’عضو‘‘ (organ) بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے شریک مصنف اور نیویارک یونیورسٹی میں پیتھالوجی کے پروفیسر، ڈاکٹر نیل تھیس نے بتایا کہ ’انٹرسٹیٹیئم‘ جسم کے اندرونی اعضاء کو پانی کی فراہمی میں مرکزی شاہراہ (ہائی وے) کے طور پر کام کرتا ہے۔ اپنی سہولت کےلیے آپ اسے جسم میں خلوی سطح تک پانی پہنچانے والی پائپ لائن بھی کہہ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر تھیس اور ان کے ساتھی یہاں تک دعویٰ کررہے ہیں کہ ’انٹرسٹیٹیئم‘ صرف نیا ہی نہیں بلکہ انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو بھی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایک مسلسل حالت میں پورے جسم کے اندر، متعدد اعضاء (آرگنز) کے گرد لپٹا ہوتا ہے۔

سیال سے بھرے ہوئے ’انٹرسٹیٹیئم‘ کے بارے میں ڈاکٹر تھیس نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کا حجم پورے انسانی جسم کا 20 فیصد تک ہوسکتا ہے جو ایک بالغ انسان میں تقریباً 10 لیٹر سیال کے مساوی ہوگا۔ البتہ اس دعوے پر بہت سے دوسرے ماہرین کو شبہ ہے۔

اب تک ’’کھال‘‘ (skin) کو انسانی جسم کے سب سے بڑے عضو کا درجہ حاصل ہے جو ہماری مجموعی جسمانی کمیت کا 16 فیصد ہوتی ہے۔ صحت مند بالغ انسان میں کھال کا مجموعی وزن اوسطاً 3.5 پاؤنڈ (1.6 کلوگرام) ہوتا ہے جو کسی بھی دوسرے انسانی عضو کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔


متعلقہ خبریں