احساس ٹیلی تھون ٹرانسمیشن: ہمیں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا، وزیراعظم



اسلام آباد: پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سب سے بڑی ٹیلی تھون ٹرانسمیشن ہم نیوز پر دکھایا گیا، جس میں وزیراعظم عمران خان براہ راست شرکت کی اور لوگوں سے زیادہ سے زیادہ اس خصوصی مہم میں حصہ ڈالنے کی اپیل کی۔

ٹیلی تھون ٹرانسمیشن میں حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر روزانہ کمانے والے افراد کے لیے امداد اورعطیات جمع کی جا رہی ہیں۔ ٹیلی تھون میں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے بھی بڑھ چڑھ کر امداد کا اعلان کیا۔

وزیراعظم  ٹیلی تھون ٹرانسمیشن میں لوگوں کی طرف سے 55 کروڑ 75 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ ٹرانسمیشن میں ایس ایم ایس کے ذریعے لوگوں نے 8 ملین (اسی لاکھ) روپے عطیے کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم نےٹیلی تھون ٹرانسمیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاوَن کے اثرات ابھی آئیں گے۔ لاک ڈاوَن کی وجہ سے بھوک بڑھتی جارہی ہے۔ حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں ایسے حالات کبھی پیدا نہیں ہوئے۔ لوگوں کی سیونگز ختم ہورہی ہیں، لوگ گھروں میں بند ہیں۔ جو وقت آرہا ہے اس میں پوری قوم کو شامل ہونا پڑے گا۔ حکومت لوگوں کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں سے کہوں گا جتنی بھی احتیاط کریں کم ہے۔ اپنی قوم سے کہوں گا کہ پوری طرح احتیاط کریں۔ کورونا وائرس دیگر وائرسز سے مختلف ہے۔ پوری قوم کو مل کر حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔ جب بھی ملک کو ضرورت ہوئی ، اوورسیزپاکستانیوں نے ہمیشہ مدد کی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اللہ کی راہ میں دینے سے انسان خسارے میں نہیں رہتا۔ امیری سے انسان کے بینک بیلنس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔شوکت خانم میں ہر سال 10ارب روپے کا خسارہ ہوتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعےشفاف انداز سے لوگوں کو پیسے مل رہے ہیں۔ پوری قوم کو مل کراس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ پوری قوم کواحتیاطی تدابیر پرعمل کرنا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا ریلیف فنڈ کے تحت سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں تقسیم ہوا۔ پاکستان کی تاریخ میں اتنا پیسہ لوگوں کو نہیں دیا گیا۔ ایسا شفاف پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا۔ احساس پروگرام میں شرکت کیلئے 13کروڑ لوگوں نے ایس ایم ایس کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک کروڑ 20 لاکھ  لوگوں کیلئے 144 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ ہمیں سمارٹ لاک ڈاوَن کی طرف جانا پڑے گا۔ پاکستان کی تاریخ میں اتنا پیسہ لوگوں کو تقسیم نہیں کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہم جو 12 ہزار روپے دے رہے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں۔ زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں ہے۔ ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 80 فیصد لیبر رجسٹرڈ ہی نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ سے بات ہوئی انہیں بھی ڈر لگا ہوا ہے کہ ہماری معیشت ڈوب نہ جائے۔

عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات ہوئی ہے، انہیں بھی ڈر لگا ہوا ہے کہ ہماری معیشت ڈوب نہ جائے۔ امریکہ میں اب تک کورونا وائرس کے باعث 40ہزار لوگ مرچکے ہیں۔ امریکہ سوچ رہا ہے کہ جزوی لاک ڈاوَن کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے وینٹی لیٹرز دینے کی پیشکش کی ہے۔ خوف ہے لاک ڈاؤن کردیا تو لوگ بھوک سے مرجائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی ملک اتنا لمبا عرصہ لاک ڈاون برداشت نہیں کر سکتا۔ سندھ نے سب سے زیادہ لاک ڈاوَن کر دیا ہے۔ کچی آبادیوں میں 7 ،7 لوگ ایک کمرے میں رہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں لاک ڈاوَن کی وجہ سے 10 کروڑ دیہاڑی دار مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں جب ہم صرف امیروں کیلئے فیصلے کریں گے تو مسائل پیدا ہوں گے۔ غریب لوگوں کے لیے مسائل ہیں اس لیے لاک ڈاوَن میں نرمی کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی کرلیتے لوگ رمضان میں گھروں سے نکلتے۔ ہمیں پتا تھا لوگ رمضان میں گھروں میں عبادات نہیں کریں گے۔ لوگوں کو رمضان میں گھروں میں عبادت کرنی چاہیے۔ لوگ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کریں گے تو مساجد بند کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان میں لوگوں کو باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ اگراسمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم کارروائی کرینگے۔ علما نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے، اب اس پی عمل کروانا ان کی ذمہ داری ہے۔ اگرخلاف ورزی ہوئی توہم مساجد بندبھی کردیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ علما کرام سے 20 نکات طے کیے ہیں علمائے کرام نے ہمیں 20 نکات پرعملدرآمدکی گارنٹی دی ہے۔ علما نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کو ایس اوپیز دیے جاسکتے ہیں تو مساجد کو کیوں نہیں۔ 20 نکات کی خلاف ورزی کی گئی تومساجد بند کرنا پڑیں گی۔ احتیاط کریں گے تو زیادہ  کیسز نہیں ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔ ہمیں کوروناوائرس کیساتھ رہنا پڑے گا۔ آپ پورا لاک ڈاؤن بھی کر لیں تو پھر بھی کورونا نہیں رکے گا۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کہا نہیں جاسکتا کہ لاک ڈاؤن سے کورونا ختم ہوجائے گا۔ اب اسمارٹ لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔ مغرب میں اسمارٹ لاک ڈاؤن شروع ہوچکاہے۔ امریکا بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سوچ رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں۔ سندھ حکومت نےاچانک کرفیوجیسالاک ڈاؤن کردیا۔ پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں متوازن لاک ڈاؤن کرناہے۔ نریندرمودی کا سب کچھ  بند کرنے کا غلط فیصلہ تھا۔ بھارت میں 10 کروڑ روزانہ اجرت پر کام کرنے کے حالات برے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا امیر اورغریب میں فرق نہیں کرتا فرنٹ لائن پرڈاکٹرز ہیں، ہمیں ان کا پورااحساس ہے۔ ڈاکٹرز کے تحفظات کو سمجھتا ہوں۔ ہم سمجھتےہیں 15 مئی تک مسئلہ نہیں ہوگا۔ مئی کااختتام ہمارےلیےمشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ  صنعتیں کھولنے میں کچھ  وقت لگے گا۔ تعمیراتی انڈسٹری کیلئے زبردست پیکج دیا ہے۔ تعمیراتی انڈسٹری سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ کنسٹرکشن انڈسٹری چل پڑی تو40 صنعتیں چل پڑیں گی۔ کوشش ہے کہ شرح سود مزید کم ہوجائے۔

عمران خان نے کہا کہ اگراحتیاطی تدابیر پر عمل کرتے رہیں گے تو کورونا کیسز میں اضافہ نہیں ہوگا۔ جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کورونا وبا بڑھتی جائے گی۔ مئی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا خطرہ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسپتالوں میں مریضوں کیلئے فی الحال کافی جگہ ہے۔ ہمیں خطرہ تھا کہ کورونا سے بچاتے بچاتے لوگ بھوک سے نہ مر جائیں۔ اب تک جوٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسزنہیں ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ووہان میں شہریوں کو گھروں تک کھانا پہنچایا جاتا تھا جس کی وجہ سے لاک ڈاوَن کامیاب ہوا۔ ہماری غریب بستیوں کے اندرحالات مزید بگڑیں گے۔ کنسٹرکشن انڈسٹری بند کرنے سے غریب لوگوں کو خطرہ تھا۔

عمران خان نے کہا کہ یوتھ کو اگر ہم یوٹیلائز کریں گے تو غریب لوگوں تک جلد پہنچ سکیں گے۔ اسی لیے ٹائیگر فورس کو بنایا گیا کہ جلد کچی بستیوں والے طبقے تک پہنچ سکیں۔ کنسٹرکشن سیکٹر کو ایک بہت اچھا پیکج دینا چاہتا تھا جو کہ ایف اے ٹی ایف کیوجہ سے نہیں دے پارہے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کچی آبادیوں کے لوگوں کے حالات دیکھ کر دل دکھتا ہے۔ کنسٹرکشن کیلئے زبردست پیکج دیا ہے، جو اس ملک کو اٹھائے گا۔ ہمارے ملک کا ایک بڑا مسئلہ پاور سیکٹر کا بھی ہے۔ ہمیں موقع ملا ہے کہ ہم پاور سیکٹر میں نئے پراجیکٹ سائن کریں گے۔ حکومت اکیلے اس وبا کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ مکمل طور پر اس پروگرام کو سپورٹ کریں۔ اکیلےحکومت کی اتنی صلاحیت نہیں کہ کورونا سے لڑسکے۔ احساس پروگرام کے تحت جو پیسے دیےجارہے ہیں اس کا پورا ریکارڈ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا احساس پروگرام شفاف ہے اتنا پاکستان کی تاریخ میں کوئی پروگرام نہیں رہا۔ آخری تین سال شوکت خانم اسپتال کے لیے کرکٹ کھیلا۔ میری پوری ٹیم فنڈ ریزنگ پروگرام میں شامل ہوگئی تھی۔ شوکت خانم کے بعد ملک میں فنڈ ریزنگ کا کلچر تبدیل ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر اس ملک میں غربت بڑھ گئی تو مطلب ہم فیل ہوگئے۔ جب تک پوری قوم شامل نہیں ہوگی غربت کم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ تسبیح پر درود شریف پڑھتا ہوں۔ معاشی طور پر حالات مزید خراب ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ کمزور طبقہ قربانی دے رہا ہے۔ میں اپنی غلطیوں کا جائزہ لیا کرتا تھا۔ لاک ڈاوَن کی وجہ سے غریب طبقے کیلئے ابھی اوربھی مشکل حالات آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری کامیابیوں کی وجہ میں نے اپنی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ اپنے دور میں مجھے بھارت کی ٹیم پر ترس آتا تھا۔ یہ 20 روز میری زندگی کے سب سے مشکل دن تھے۔

عمران خان نے کہا کہ ملائیشا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کو بینک کرپٹ معیشت ملی تھی۔مہا تیر محمد اور مجھے ایک جیسے حالات کا سامنا تھا۔۔اس مشکل حالات سے نکلنے کے بعد انشا اللہ پاکستان اور ترقی کرے گا۔ مخیر حضرات نے ہمیشہ دل کھول کر ہماری مدد کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ آئندہ 2 ہفتوں کے بعد کیا حالات ہوں گے۔یہ جوفنڈ ریزنگ ہے یہ مسلسل جاری رہے گی۔ اپوزیشن کو اگر ساتھ ملایا تو خدشہ ہے میری فنڈ ریزنگ ختم نہ ہوجائے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ اپوزیشن اپنا پیسہ پاکستان لے آئے۔ اگر زرداری اور شہبازکو فنڈ ریزنگ میں ساتھ ملالیا توعطیات نیچے گرجائینگے۔ فنڈریزنگ ٹوینٹی ٹوینٹی میچ نہیں کھیل رہے، یہ فنڈریزنگ مسلسل رہے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت ساری دنیا معیشت کو اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔ لاک ڈاوَن کی وجہ سے متعدد ملکوں میں غربت میں اضافہ ہوگا۔ اپنے تمام وسائل کو استعمال کررہے ہیں۔ 144ارب روپے کی احساس کیش گرانٹ میں سب سے زیادہ سندھ میں دی گئی۔ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو جلد پاکستان لے کر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پناہ گاہوں میں زیادہ تر دیہاڑی دار مزدور طبقہ رہتا تھا۔ پناہ گاہوں میں کئی سفید پوش لوگ آکر کھانا کھاتے ہیں۔ لوگوں کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے پناہ گاہوں میں کھانے کی مقدار کو بڑھا رہے ہیں۔ مدینہ کی ریاست کی مثال اس لیے دیتا ہوں کہ انہوں نے دنیا کو ایک وژن دیا۔

وزیراعظم احساس ٹیلی تھون کے اختتام پر ممتاز عالم دین مولانا دعا کی اور کہا ہمیں اللہ کےسامنےجھکاناہے اور اللہ تعالیٰ ہم پرفضل کرے۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اگرمسجدوں میں جانے سے یہ بیماری پھیلتی ہے تواس سے بھی ہمیں روکناہے۔ وزیر اعظم آپ اکیلے ہیں، آپ دیانتدارہیں۔ جھوٹ اور خیانت کیساتھ ہم کسی آفت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ یہ آزمائش ہے اللہ کے سامنے جھک کر معافی مانگنی ہے۔جھوٹ اورخیانت کیساتھ ہم کسی آفت کامقابلہ نہیں کرسکتے۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ کورونا آسمانی آفت ہے لڑنا نہیں اللہ کوعاجزی دکھانی ہے۔ ہم آسمانی آفت سےلڑنہیں سکتے۔اللہ تعالیٰ نے چھوٹے سے وائرس سے دنیا کو ہلا کررکھ دیا۔ ہم نےاپنےرب کوعاجزی کےساتھ مناناہے

مولاناطارق جمیل نے کہا کہ مران خان کواجڑاچمن ملاہے، کہاں تک آبادکرےگا؟ قوم جھوٹ، بددیانتی اور بےحیائی چھوڑ دے۔میرےنبی ﷺنےحلال رزق کھانےکی تلقین کی ہے۔ یکم رمضان کی رات قوم 2نفل اورآیت کریمہ پڑھ کردعاکرے۔ اس سال ساری زکوٰة غریبوں میں تقسیم کی جائے۔ غرباکوگھروں میں جاکر زکوٰة دی جائے۔

اس سے قبل معروف گلوکار علی ظفر بھی ٹیلی تھون ٹرانسمیشن پر براہ راست آئے اور کورونا سے متعلق گانا بھی سنایا۔

بیرون ملک سے راؤ سجاد کی جانب سے احساس پروگرام  میں 3 ہزار ڈالرز کا عطیہ کیے۔ سی ای او او ایم سی پیٹرولیم خالد ریاض نے بھی 3 کروڑ روپے کے عطیہ کا اعلان کیا۔

ڈاکٹر زیف کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا عطیے کا اعلان کیا گیا جبکہ ڈاکٹر زرقا نے بھی ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔

اس سے قبل ایدھی ہوم کی جانب سے بھی وزیر اعظم کے پروگرام میں 10 کروڑ روپے کا عطیہ دیا گیا۔

ٹیلی تھون ٹرانسمیشن کا اہتمام کورونا وائرس کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے عطیات جمع کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بھی عوام سے اپیل کی کہ وہ وزیر اعظم احساس ٹیلی تھون میں حصہ لیں۔

اس دوران جمع ہونے والی رقم کو ڈاکٹروں اور طبی عملے کیلئے حفاظتی کٹس خریدنے اور مستحق افراد کی امداد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔

کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جب سے حکومت نے ملک میں لاک ڈاؤن کیا ہے،روزانہ کمانے والے افراد سخت مشکل کا شکار ہوئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے پہلے ہی 200 بلین روپے کیش کا امدادی پروگرام انڈسٹریل سیکٹر کے لیے دیا گیا ہے۔ کئی افراد اس وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روز گار ہوچکے ہیں۔

اندازے کے مطابق تقریبا 30 لاکھ افراد بے روز گار ہوئے ہیں اور انھیں کم از کم 17500 روپے تنخواہ ہر ماہ دی جائے گی۔ یہ تقریبا 52.5 بلین روپے کے برابر رقم ہے۔

 ٹیلی تھون نشریات میں اندرون اور بیرون ملک سے پاکستانی شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے تاکہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کی مدد کیلئے آگے بڑھیں۔‎

چیف ایگزیکٹیو آفیسر او ایم سی پٹرولیم خالد ریاض نے احساس ٹیلی تھون پروگرام میں ایک کروڑ 20لاکھ روپے عطیے کا اعلان کیا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کی چیئرپرسن شمشاد اختر کا ایس ایس جی سی کی جانب سے احساس پروگرام میں 3کروڑ روپے کا عطیہ۔

ڈاکٹر زیف کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا وزیراعظم کے احساس پروگرام میں عطیہ کا اعلان۔ ڈاکٹر زرقا کی جانب سے احساس پروگرام میں ایک لاکھ روپے کا عطیہ اور راوَ سجاد کی جانب سے وزیراعظم کے احساس پروگرام میں 3 ہزار ڈالرز کے عطیہ کا اعلان۔

شیری ملک کی جانب سے وزیراعظم کے احساس پروگرام میں2 لاکھ روپے، میجر بلال کی جانب سے ایک لاکھ روپے، پی کے قریشی کی جانب سے  ایک لاکھ روپے اور ندیم اختر کی جانب سے وزیراعظم کے ریلیف فنڈ میں 30لاکھ روپے کے عطیہ کا اعلان کردیا گیا ہے۔

امریکہ سے پاکستانی جاوید انور کی جانب سے کورونا ریلیف فنڈ میں 2لاکھ ڈالرز، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے 70لاکھ روپے، امریکہ سے ڈاکٹر افضل گوندل کی جانب سے 10 ہزار ڈالر، بہاالدین زکریا یونیورسٹی کی جانب سے 55 لاکھ 74 ہزار روپے اور چیئرمین توصیف گروپ سلامت علی کا ریلیف فنڈ میں 2 کروڑ روپے کے عطیہ کا اعلان کردیا۔


متعلقہ خبریں