عوام رمضان میں گھر پر رہ کر عبادات کریں، بلاول


کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام رمضان میں گھر پر رہ کر عبادات کریں اور اپنی زندگیوں کو بچائیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاوَن کے پہلے چند ہفتے بہت بہتر گزر رہے تھے۔ لوگ لاک ڈاوَن کے پہلے ہفتوں میں پابندیوں کی پاسداری کر رہے تھے۔ عمران خان نے لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم کرکے حجام اور درزیوں کی دکانیں کھولنے کا حکم دیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پابندیوں میں نرمی کے بعد مذہبی طبقات کو سمجھانا مشکل ہوگیا۔ عمران خان کی جانب سے پابندیاں نرم ہونے سے قبل عوام تعاون کر رہے تھے۔ لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عوام کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ سندھ نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کیا اور مذہبی حلقوں کو اعتماد میں لیا۔ نرمی سے قبل سندھ کی مسجدوں میں باجماعت نماز میں صرف 5 لوگ شامل ہو سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مساجد میں عبادت کے معاملے کو آزادی کا مسئلہ بنادیا ہے۔ اسلامی ممالک نے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کی خاطر باجماعت نماز پر پابندی لگائی۔

بلاول نے کہا کہ یہ وقت ڈاکٹروں اور طبی ماہرین سے مشورہ کرکے فیصلے کرنے کا ہے۔ ڈاکٹرز حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ہیلتھ کیئر سسٹم کو بچانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مدد نہیں کر رہی ہے۔ ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھانے کیلئے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی مدد نہیں کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کے کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ منفی آ گیا

بلاول بھٹو نے کہا کہ وبا کا مقابلہ کرنے کیلئے دنیا کے کسی بھی ملک میں صلاحیت نہیں ہے.
ساری دنیا کی حکومتیں لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے کوشاں ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ اس پر کام کر رہا ہے کہ ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن انسانوں کو نہیں۔ وبا سے پہلے پاکستان کی معیشت کمزور اور بدانتظامی کا شکار تھا۔ وفاقی حکومت معیشت کو چلائے اور لوگوں کی زندگیاں اور روزگار بچائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ تعمیراتی شعبے کو ریلیف پیکج دیا گیا لیکن ڈاکٹرز اور نرسز کو نہیں ۔ پیپلزپارٹی کی حکومت جب بھی آئی ہم نے ہیلتھ کے بجٹ میں اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں اس وبا سے نمٹنے کیلئے قومی یکجہتی پیدا نہیں کی گئی۔


متعلقہ خبریں