فضائی آلودگی والے شہروں میں کورونا سے زیادہ اموات کا خدشہ



فضائی آلودگی بھی کورونا سے زیادہ متاثر ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق امریکہ کے ان علاقوں میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی شرح زیادہ ہے جہاں فضا میں پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو نامی ذرات کی بڑی مقدار موجود ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضا میں آلودگی کورونا کے مریضوں کے لیے مزید خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فضائی آلودگی کے ذرات کورونا وائرس کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

مذکورہ نئی تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی میں کمی کر کے ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کر سکتے ہیں کیونکہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ فضائی معیار کو بہتر بنانے سے وبائی امراض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق اس بات کا تعین کرنا نہایت ضروری ہے کہ کورونا وائرس کہیں فضائی آلودگی کے سبب تو نہیں پھیلا۔

ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پی ایم2.5 کی مقدار میں معمولی اضافہ بھی کورونا وائرس کو مزید مہلک بنا سکتا ہے۔ اگر فضائی آلودگی میں ایک مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کا اضافہ ہو تو کورونا وائرس کے سبب اموات میں 15 اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکی ریاست نیویارک جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں وہاں پی ایم2.5 ذرات کی مقدار مقررہ حد سے بہت زیادہ ہے اور سانسدانوں کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی بھی زیادہ ہلاکتوں کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔

شواہد سے ایک بات تو صاف ظاہر ہے کہ زیادہ فضائی آلودگی والے علاقوں میں کورونا وائرس کے سبب زیادہ اموات کا خدشہ ہے۔

 


متعلقہ خبریں