فلسطینی نژاد امیش، ٹرمپ اور بائیڈن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟

فلسطینی نژاد امیش، ٹرمپ اور بائیڈن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟

واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس جسٹن امیش نے بھی آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے اعلان میں کہا ہے کہ لاکھوں ایسے امریکی ہیں جو ٹرمپ اوربائیڈن کے علاوہ بھی کسی اورکو دیکھنا چاہتے ہیں۔

امریکہ: برنی سینڈرز صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانگرس کے رکن جسٹن امیش نے لیبیرٹیرین پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔

نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں فی الوقت تک موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب امریکی صدر جوبائیڈن زیادہ مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے کے خواہش مند جوبائیڈن کی سیاسی پوزیشن گزشتہ دنوں  اس وقت زیادہ مضبوط ہو گئی تھی جب بزرگ سیاستدان برنی سینڈرز نے صدارتی دوڑ سے خود کو علیحدہ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

امریکہ: ہیلری کلنٹن نے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کی حمایت کردی

جسٹن امیش ری پبلکن پارٹی سے مستعفی ہو کر ایک سال قبل لیبرٹیرین پارٹی سے وابستہ ہوئے تھے۔ وہ اسی وقت ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں بھی نمایاں ہوئے تھے کیونکہ انہوں نے ری پبلکن ہونے کے باوجود موجودہ امریکی صدر ٹرمپ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا تھا۔

1980 میں ریاست مشی گن میں پیدا ہونے والے جسٹن امیش کے متعلق ایک انفرادیت یہ ہے کہ ان کے 80 سالہ والد فلسطین سے ہجرت کرکے 1956 میں امریکہ منتقل ہوئے تھے جب کہ ان کی والدہ کا تعلق ملک شام سے ہے۔

فلسطینی نژاد جسٹن امیش نے امریکی خاتون سے شادی کی ہے اور ان کے تین بچے ہیں۔

جسٹن نے 2005 میں مشی گن یونیورسٹی سے قانون میں گریجوایشن کی تھی۔ 2010 میں وہ ریاست کے ارکان کانگرس کی کونسل کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ 2018 میں انہیں کانگرس کا رکن منتخب کیا گیا۔

امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت:ملر کی تحقیات مکمل

جسٹن امیش کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے فوری بعد امریکی ذرائع ابلاغ نے اس بات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے کہ کیا وہ آئندہ انتخاب میں ٹرمپ اور جوبائیڈن کے لیے کتنا بڑا خطرہ بن سکتے ہیں؟


متعلقہ خبریں