قومی اسمبلی کا اجلاس لمبی تقاریر نہ کرنے سے مشروط

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس لمبی تقاریر نہ کرنے سے مشروط کر دیا۔

ذرائع کے مطابق حزب اختلاف اجلاس میں تقاریر کے دوران الزام تراشی کرے گی تو ماحول خراب ہو گا جبکہ لمبی تقاریر نہ کرنے پر پارلیمانی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بحث ہونے کا امکان ہے۔

گزشتہ روز کمیٹی کے اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور نے لمبی تقاریر نہ کرنے کی بات کی تھی اور حکومت قومی اسمبلی میں موجودہ صورتحال میں قانون سازی کرنے کی خواہاں ہے۔

ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے بدھ کو دوبارہ ہونے کا امکان ہے۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہوں ترمیم کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں، میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو قائل کرلوں گا کہ مولانا فضل الرحمان کے پیچھے مت چلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو کوئی پوچھ نہیں رہا تھا اس لیے انہوں نے 18 ویں ایشو کھڑا کردیا۔ بلاول بھٹو کو منالوں گا کہ وہ اٹھارہویں ترمیم پر بات نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں حکومت کیساتھ 18ویں ترمیم، این ایف سی پر بات کیلئے تیار ہیں، شاہد خاقان عباسی

قومی حکومت اور وزارت اعظمی کی تبدیلی پر ان کا کہنا تھا کہ کوئی قومی حکومت نہیں بن رہی ان حالات میں وزیر اعظم کیا کوئی وزیراعلی بھی تبدیل نہیں ہوسکتا۔


متعلقہ خبریں