افغانستان میں قیام امن کے لیے تشدد کاخاتمہ ضروری ہے، پاکستان

بھارت: بابری مسجدکی جگہ مندر کی تعمیر، قابل مذمت

اسلام آباد: پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان فروری 2020 میں طے پانے والے معاہدے کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام خطے میں امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

‘افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو مرحلے وار واپس لارہے ہیں’

ہم نیوز کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے تشدد کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پرامن اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

15 اپریل کو افغانستان انسانی حقوق کمیشن نے امن معاہدے کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق جو رپورٹ جاری کی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ افغانستان اور امریکہ امن معاہدے کے بعد 83 شہری ہلاک اور 119 زخمی ہوئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ اور افغانستا ن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد 35 افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔

جاری کردہ رپورٹ میں افغانستان میں شہریوں کی 50 فیصد ہلاکتوں کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیا گیا تھا جب کہ ہلاکتوں کے لیے داعش اور دیگر دہشت گردوں کو قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔

افغان حکومت کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ کامیاب امن عمل کے لیے طالبان کوافغانستا ن میں حملے روکنے ہوں گے۔

طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اس سلسلے میں مؤقف اپنایا تھا کہ کارروائیاں روکنے کے حوالے سے افغان حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا جب کہ اس مسئلے پر امن معاہدے میں بھی بات نہیں کی گئی تھی۔

امریکہ کی افغان طالبان سے افغانستان میں جنگ بندی کی اپیل

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کے خلاف کوئی حملہ نہیں کیا گیا اور حملوں کو 100 سے 40 فیصد کر دیا گیا ہے جو امن کی خواہش کا ثبوت ہے۔


متعلقہ خبریں