قتل کے 2 ملزمان کی سزا کالعدم، 10 سال بعد بری


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قتل کے دو ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر دس سال بعد بری کردیا۔

دونوں ملزمان کو2010 میں بہارہ کہو کے رہائشی قیصراقبال کے قتل کیس میں گرفتارکیا گیا تھا ۔ ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزاسنا رکھی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزمان پرجرم ثابت کرنے کیلئے استغاثہ کے پاس کوئی شواہد نہیں ہیں۔ دونوں ملزمان کوفوری طورپررہا کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 60 دن میں وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ دس سال 2 ایسے ملزمان کو جیل میں رکھا گیا جن کیخلاف ثبوت نہیں ہیں۔ اصل مجرم 10 سال سے آج  بھی کہیں آزاد گھوم رہے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر کو سنائی گئی احتساب عدالت کی سزا غلط قرار دیدی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پولیس تفتیشی کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ جائے وقوعہ پرجاکر تفتیش کرسکے۔

عدالت نے کہا کہ پولیس کا تفتیشی الٹا متاثرین سے پیسے مانگ کر شواہد لیبارٹری بھجواتا ہے۔
گواہان حلف لے کرکٹہرے میں جھوٹی گواہی دینے میں ذرا نہیں ہچکچاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں