مقبوضہ کشمیر، بھارتی لاک ڈاؤن کو 275 روز ہو گئے


اسلام آباد: مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کو 275 دن مکمل ہو گئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظلوم کشمیریوں کو علاج معالجہ، تعلیم و تدریس، کاروبار اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولیات کی پابندی کا سامنا ہے۔

نشرواشاعت اور انٹرنیٹ پر پابندی کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مظلوموں کی حالت کا کچھ معلوم نہیں۔ عالمی وبا کے دوران مقبوضہ وادی میں بسنے والے کس حال میں ہیں ؟ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی افواج کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ پہلے کی طرح جاری ہے۔ صرف گزشتہ ماہ اپریل کے دوران پلوامہ، شوپیاں اور اننت ناگ میں 15 مختلف آپریشنز میں متعدد کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔

کورونا وبا کے دوران نشرو اشاعت پر پابندی کے باعث مقبوضہ وادی کے باسیوں کی حالت اور صحت سے متعلق دنیا میں بسنے والے امن پسندوں کو شدید تشویش لاحق ہے۔

یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان پربھارتی دعویٰ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم سے توجہ نہیں ہٹاسکتا، پاکستان

بھارتی حکومت کو کورونا وائرس کی آڑ میں اپنے ہندوتوا خیالات کے پھیلاؤ اور طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کا ایک بھرپور موقع مل گیا۔ بھارتی افواج نے اس بیماری کی آڑ میں لاک ڈاؤن اور کرفیو میں کئی گنا سختی کر رکھی ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے آزادیِ اظہار رائے ڈیوڈ کے ای نے بھارتی پابندیوں کی مذمت کی۔

امریکی سینیٹر آندرے کارسن نے نریندر مودی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے کشمیر میں خوفناک پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو کورونا وائرس سے بچانا مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔ کشمیریوں پربھارت کی ظالمانہ پابندیاں ختم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں میرا دل کشمیریوں کے ساتھ  ہے۔


متعلقہ خبریں