کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قیادت کے مدبرانہ فیصلے

کورونا ریپڈ رسپانس ٹیم نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

اسلام آباد: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملکی قیادت نے جو مدبرانہ فیصلے کیے ہیں ان کے مثبت نتائج آر ہے ہیں جب کہ پڑوسی ملک میں بدترین بد نظمی کے باعث اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان

ہم نیوز نے اعلیٰ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگرہم نے کورونا کےساتھ رہنا سیکھ  لیا تو ہم بہت سی مشکلات پرقابو پا سکتے ہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں کسی بھی قیمت پرحفاظتی تدابیر کو نظرانداز نہیں کرنا ہے کیونکہ اس کے نہایت منفی اثرات فرد، خاندان، کمیونٹی اور معاشرے پہ مرتب ہوں گے۔

اعلیٰ حکام کے مطابق پاکستان نے دنیا کے برعکس بحران سے نمٹنے کے لیے بہترین حکمت عملی اپنائی ہے۔

حکام کے مطابق ملک میں معاشی بحالی، روزگار، نوجوانوں اورصنعت کے لیے مربوط منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق کورونا سے مؤثر انداز میں نمٹنے اور کلیدی فیصلہ سازی کے لیے بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا گیا۔

حکومت نے دور اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے قومی تعاون کمیٹی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکی بنیاد رکھی۔

وزیراعظم کا کورونا سے متعلق اقدامات جاری رکھنے پر زور

قومی تعاون کمیٹی اور کمانڈ سینٹرمیں صوبوں کونمائندگی ملی جب کہ ہرصوبے میں ایک کنٹرول سینٹربنایا گیا۔

حکام کے مطابق پاکستان میں تمام وسائل کومربوط اندازمیں متحرک کیا گیا اور لاک ڈاؤن کے باوجود دستیابی یقینی بنائی گئی۔ صحت، معیشت، سماجی و نفسیاتی شعبہ جات میں ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔

ہم نیوز نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک میں دو ماہ کے دوران وبا اور صحت سے متعلق اعداد و شمار اکھٹے کیے گئے ہیں۔

سرکاری سطح پر اکھٹے کیے جانے والے اعداد و شمار اس بات کے گواہ ہیں کہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں اموات اور کیسز کہیں کم ہیں۔

اقوام متحدہ کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے، صدر مملکت

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اوسطاً حادثات میں ماہانہ 4838 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

ہم نیوز نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک کی 55 فیصد آبادی (تقریباً گیارہ کروڑ) غربت کا شکار ہے اور ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہمیں نئے حقائق کے مطابق خود کو ڈھالنا ہو گا۔ ہم نیوز کو حکام نے بتایا کہ یورپ، امریکہ، ناروے ، سویڈن اورڈنمارک کی طرح پاکستان میں غیر معینہ مدت کے لیے لاک ڈاؤن کرنا ممکن نہیں ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق انسان زیادہ اہم ہے اور کسی کو بھی بھوک، بیروزگاری یا کورونا وائرس سے مارنا نہیں ہے۔ ان کے مطابق حکومت کمانڈ سینٹرکی سفارشات پر صوبائی حکومتوں کی مشاورت کےساتھ طے پانی والی حکمت عملی پرعمل پیراہے۔

قرضوں سے نجات کا معاملہ، پاکستان کا اقوام متحدہ میں مشاورتی اجلاس بلانے کا فیصلہ

ہم نیوز کے مطابق حکام نے عوام الناس کو مشورہ دیا ہے کہ زندگیوں کو رواں دواں رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہجوم والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں، جانا بہت ضروری ہو تو طبی ماسک کا استعمال کریں اور ہاتھ ملانے سے اجتناب برتیں۔

حکام کے مطابق کورونا وائرس کی موجودگی میں ضروری ہے کہ غیر ضروری اجتماعات میں شرکت یا سفر سے گریز کریں، ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں کیونکہ ذرا سی احتیاط، زندگی بھر کے پچھتاوے سے بہت بہتر ہے۔

معیشت ٹھیک ہوسکتی ہے، زندگی نہیں لوٹائی جاسکتی،بلاول

ہم نیوز کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت انفرادی ذمہ داری ہی اجتماعی صحت کی ضمانت ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر ہم نے کورونا کے ساتھ رہنا سیکھ لیا تو ہم  بہت سی مشکلات پرقابو پا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں