پاکستان نے کشمیریوں کی تحریک کیخلاف بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا


اسلام آباد:   پاکستان نےکشمیریوں کی تحریک کےخلاف بھارتی الزامات مسترد کر دیئے۔

ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ مقبوضہ کشمیرمیں حالیہ واقعات بھارتی تشدداورجبر کا شاخسانہ ہیں، مقبوضہ وادی کےعوام کی جبرکےخلاف مزاحمت کو دراندازی سے منسوب کرنا درست نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی افواج کی طرف سےسیکیورٹی کےباوجود دراندازی کےمخصوص الزامات ناقابل فہم ہیں۔

سیزفائرمعاہدےکی خلاف ورزی: بھارتی سفارت کار کی دفتر خارجہ طلبی

عائشہ فاروقی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکےعوام گزشتہ 9 ماہ سےغیرانسانی لاک ڈاؤن اور فوجی محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے گزشتہ سال 5 اگست کو اٹھائےگئے یکطرفہ اورغیرقانونی اقدامات سےلاک ڈاوَن چل رہا ہے اور پورے خطے کو جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے،کوویڈ 19 کےباوجود کشمیری سخت پابندیوں کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کےتمام حقوق بھارتی قابض افواج نےسلب کررکھےہیں جبکہ آرمڈ فورسزاسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسےکالے قوانین کی آڑ میں مظالم کاسلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ ااور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کر کے  شدید احتجاج رکارڈ کرایا تھا۔

دفتر خارجہ نے منگل کو بھارت کے ایک اعلیٰ سفارتکار کو طلب کیا اور بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں چھ بے گناہ شہری شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

قابض بھارتی فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر شہری آبادی والے علاقوں کو توپ خانے، بھاری مارٹر گولوں اور خود کار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں