پاکستان میں لاکھوں بے سہارا بچے بنیادی حقوق سے محروم


لاہور: بچے معصوم بھی ہوتے ہیں اورزندگی کی مشکلات سے نا آشنا بھی، لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں بے سہارا بچے آسائشوں کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ ان بچوں سے وابستہ مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے ہرسال دنیا بھرمیں ‘ورلڈ اسٹریٹ چلڈرن ڈے’ منایا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں بے یارومددگار بچوں کی تعداد دس کروڑہے جب کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کی غیرسرکاری تنظیم ’سپارک‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ صرف پاکستان کے بڑے شہروں میں ایسے بچوں کی تعداد 15 لاکھ سے زائد ہے۔

سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ بے سہارا بچوں کی کھیلنے اور پڑھنے کی عمر سڑکوں پر لوگوں کے تلخ رویوں کی ہی نذر ہوجاتی ہے۔ کیوں کہ ان کے پاس حالات سے سمجھوتا کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کی چیئرپرسن صبا صادق کا کہنا ہے کہ بےسہارا معصوم بچوں کو تمام آسائشیں دینا ہم سب کا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ننھے فرشتوں کو تعلیم وہنر دے کر معاشرے کا مفید شہری بنایا جاسکتا ہے، جس کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

آئین پاکستان میں 14 برس سے کم عمر بچوں کی ملازمت پر پابندی عائد ہے مگر پیٹ کی آگ بجھانے کی خاطر یہ کم عمر بچے محنت ومشقت پر مجبورہیں اور اپنے بچپن ہی نہیں باعزت اور پروقار طرز زندگی سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔

انسانی نفسیات کے ماہرین اس کیفیت کو بچوں کی ذہنی اور اخلاقی نشوونما کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔

سڑکوں پر گھومتے پھرتے یہ بچے بے خبر ہیں کہ کب کون انہیں کس جرم میں استعمال کرلے اور یہ عدم تحفظ کے احساس کے ساتھ زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔


متعلقہ خبریں