ہمیں لاک ڈاوُن مزید سخت کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ


اسلام آباد: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ لاک ڈاوَن کھولنے کیلئےغورکرنا پڑےگا، اموات اورکیسزمیں اضافہ ہورہا ہے۔ پہلے لاک ڈاوَن کوسنجیدہ نہیں لیا، پھرکمزورلاک ڈاوَن کیا گیا جو لمبا چلا۔ لاک ڈاوَن ختم کرنےکی بالکل بات نہیں کروں گا۔ابھی بھی کہوں گا کہ ہمیں سخت لاک ڈاوَن کرنا ہوگا۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاک ڈاون کے دوسرے مرحلے میں شاید کچھ چیزیں کھولیں تاکہ لوگوں کوریلیف ملے۔سندھ میں اچانک اورہیجانی صورت میں لاک ڈاوَن نہیں کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں لاک ڈاوَن سوچے سمجھےمنصوبے سے کیا۔ مکس سگنلزکی وجہ سے ہم لاک ڈاوَن پرمکمل عملدرآمد نہیں کرا پائے۔  ہم مسائل کوانتہائی سنجیدگی سے لےرہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ لاک ڈاوَن کےدوران نہ چاہتے ہوئے بھی صنعتکاروں کے خلاف ایف آئی آر کاٹیں۔ نہ چاہتے ہوئے کچھ مساجد کے حوالے سے بھی ایکشن لیے گئے۔جو کچھ  بھی کھلے وہ مکمل ایس اوپیز کے ساتھ کھلے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت سے اتفاق کرتا ہوں، حالات اتنے بہتر نہیں ہیں۔ ہمیں اپنا شعبہ صحت مضبوط بنانے کیلئے وفاقی حکومت کی مدد چاہیے۔ وینٹی لیٹرز نہیں لے سکتا اس میں وفاقی حکومت سے ہی مدد درکارہے۔ اگرکیسزمیں اضافہ ہوا تو فوراً لاک ڈاوَن کو سخت کرنا پڑے گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت  قومی اتفاق رائے کیلئے کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم آگے بڑھے اور ملک کا سوچیں۔ پہلی ترجیح زندگیاں بچانی ہیں، معیشت پھر بحال ہوجائے گی۔ سندھ لاک ڈاوَن رکھے اور باقی چیزیں کھلی رہیں تو اس کا کیا فائدہ ہے؟

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 13 یا 15 مارچ سے لاک ڈاوَن ہوتا تو مقامی پھیلاوَ بھی نہیں ہوتا۔ لاک ڈاوَن کتنا بھی سخت کریں لوگوں کو گلی محلوں میں پھرنے سے نہیں روک سکتے۔ آپ کرفیو کی صورتحال نہیں پیدا کرسکتے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اشرافیہ سے متعلق وزیراعظم کے بیان کی کسی کو سمجھ  نہیں آئی۔ اگراشرافیہ نے لاک ڈاوَن کرایا تو ریلوے اورایئرلائن تو سندھ نے بند نہیں کروائی۔ دونوں چیزیں نہیں ہوسکتی کہ ہم نےغلط بھی کیا لیکن اس سے فائدہ بھی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اٹھارویں ترمیم سے پہلے آیا تھا۔ این ایف سی ایوارڈ کے بعد اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو ذمہ داریاں دی گئیں۔ 18ویں ترمیم کےتحت پہلے ہی صوبوں کے وسائل کم اور ذمہ داریاں زیادہ ہیں۔ آگے جانا ہے تو صوبوں کے وسائل کو بڑھانا ہوگا، وسائل میں کٹوٹی کی ضرورت نہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب قانون میں ترامیم ہونی چاہیے لیکن کچھ لو کچھ دو کے معاملے پر نہیں۔ وزیراعظم نے خود کہا نیب قانون میں بہتری ہونی چاہیے۔ نیب قانون کی موجودگی میں صنعتیں نہیں چل سکتیں۔ نیب قانون میں ترمیم اور18ویں ترمیم پرنظرثانی کا کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ غصہ آتاہے جب لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے لاک ڈاوَن کرکے تباہی مچادی۔۔مجھے بھی لاک ڈاوَن جلدی اورمزید سخت کرنا چاہیے تھا۔


متعلقہ خبریں