لاک ڈاؤن میں نرمی: احتیاط نہ کی تو کورونا کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت



جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے لاک داؤن میں نرمی کرنے والے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے والے ممالک کو انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا ورنہ صورت حال سنگین ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاک ڈاؤن میں نرمی آہستگی اور احتیاط کے ساتھ کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک بار پھر کورونا وائرس کو قابو کرنے کے لیے لاک ڈاؤن میں آہستہ آہستہ کمی لانے پر زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا: دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد 38 لاکھ 22 ہزار سے تجاوز کر گئی

ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو عجلت میں ہٹا دیا گیا تو اس سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لاک ڈاؤن کے اقدامات مثبت ثابت ہوئے ہیں اور امید ظاہر کی کہ لوگ یقیناً ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے احتیاط سے کام لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد عوام اپنے معاشروں کو رواں دواں رکھنے کے لیے زندگی کے نئے انداز اپنانے کے لیے تیار ہوں گے۔

آن لائن پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک اس وبا کے خلاف ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک وبا کے خلاف احتیاطی تدابیر اپنانا ہی نیا قاعدہ ہو گا۔

قبل ازیں عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی بہت ہی خطرناک ثابت ہو گی۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے اموات میں تیزی آ سکتی ہے۔ کئی ملکوں میں معاشی مشکلات ہیں لیکن تمام ممالک کو لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق بہت ہی احتیاط کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: نظام صحت ناقص ہونے کے سبب دنیا کورونا وائرس کا شکار ہوئی

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے کچھ ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاہم کئی ممالک خود ہی شہریوں کے گھروں پر رہنے کی پابندی ہٹانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر ٹیڈرس نے کہا کہ یورپی ممالک میں عالمی وبا کے کیسز میں کچھ کمی آئی ہے تاہم افریقہ سمیت دوسرے ممالک میں کورونا کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں