‘بھارت کا آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کو نقشے میں شامل کرنا غیرقانونی ہے’

 ایک لاکھ سے زائد پاکستانی وطن واپس آنا چاہتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو موسمی نقشہ جات میں شامل کرنے کے یکطرفہ اقدام کو مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق بھارت نے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان کو موسمی نقشہ جات کا حصہ ظاہر کیا ہے۔ بھارتی اجرا کردہ موسمیاتی پیش گوئیوں میں بھی گلگت بلتستان اور مظفرآباد بھی شامل ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی محکمہ موسمیات نے آزاد خطوں کی موسمی صورتحال جاری کرنا شروع کر دی ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان، مظفر آباد کو شمال، مغربی ذیلی ڈویژن کا حصہ ظاہر کیا۔

ترجمان کے مطابق  بھارتی محکمہ موسمیات نے مظفرآباد، اسکردو اور نیلم کے علاقوں کے موسمی حالات کے خبریں دینا شروع کردیا۔

مزید پڑھیں: ’ گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارت کا موقف جھوٹ کا پلندہ ہے ‘

ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق بھارت نے نومبر 2019 میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کو نئے نقشہ جات اپنا حصہ ظاہر کیا تھا۔پاکستان نے بھارت کے ان گمراہ کن سیاسی نقشوں کو مسترد کر دیا۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بھارت کے اس اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ بھارت کے یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت ان اقدامات سے کشمیریوں کا حق خود ارادیت نہیں چھین سکتا ہے۔ پاکستان بھارت کے ان گمراہ کن اقدامات کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروق کہا تھا کہ گلگت بلتستان پر بھارتی دعویٰ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم سے توجہ نہیں ہٹاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان آرڈر 2018 بحال کر دیا

ترجمان دفترخارجہ  کے مطابق گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھارتی تبصرے پر اسلام آباد میں تعینات سینئر بھارتی سفارتکار کو دفترخارجہ طلب کرلیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھارتی تبصرے بھارتی سفارتکار پر واضح  کردیا مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اس دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ جموں کشمیرمتنازعہ علاقہ ہے۔
عالمی برادری بھی مقبوضہ کشمیرکو متنازعہ علاقہ تسلیم کرتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل کیا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں