شاپنگ مالز کھولنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کروں گا، وزیر صنعت پنجاب

صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال دوسری بار کورونا کا شکار

لاہور: وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا ہےکہ شاپنگ مالزکی بندش سےپیداہونےوالی مشکلات کااحساس ہے اس حوالےسےوفاقی حکومت سےبات کروں گا۔

وزیر صنعت پنجاب نے آل پاکستان شاپنگ مال ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کی جس میں لاک ڈاوَن کےباعث شاپنگ مالز کی بندش سے متعلق بات چیت کی گئی۔

وفد کا کہنا تھا کہ شاپنگ مالز کی بندش سےمالی مشکلات کا سامنا ہے اور ملازمین کے بےروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

خیال رہے کہ  پنجاب حکومت کی جانب سے نرمی کے بعد لاک ڈاؤن فیز ٹو کا آغاز ہو گیا ہے۔

ڈیڑھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن میں حکومت نے نرمی کر دی گئی ہے۔ کپڑے جوتے، چوڑیاں، زیوارات، حجام اور درزی کی دکانیں کھل گئی ہیں۔

لاک ڈاؤن کے فیز ٹو کے دوران چھوٹی مارکیٹس کو کاروبار کی اجازت دی گئی ہے۔ گارمنٹس اور جوتوں کی دوکانیں، شعبہ تعمیرات سے منسلک تمام کاروبار، الیکٹرونکس مصنوعات کے بازار، پیر سے جمعرات تک صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک کھلے رہیں گے۔ حجام اور جمنیزیمز کو بھی انہیں اوقات میں کھلا رہنے کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا9مئی سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان

کاربار کھولنے سے قبل حکومتی ہدایت نامہ بھی دیا گیا ہے جس کے تحت دکاندار اپنی دوکانوں میں زیادہ رش نہ کریں، سماجی فاصلہ کے اصول پر عملدرآمد اور دوکانوں میں سینیٹائزرز کا موجود ہونا یقینی بنایا جائے۔

ایس او پیز کے تحت کاروباری مراکز میں عملہ محدود رہے گا، سارے عملے کے لیئے گلوز اور ماسکس پہننا بھی ضروری ہو گا۔

تمام گروسری سٹورز، جنرل سٹورز، کریانہ شاپس، بیکریز، آٹا چکی، دودھ، دہی اورگوشت کی دکانیں، سبزی و پھل منڈی، اجناس منڈی، مویشی منڈی، تندور، نان بائی اور آٹو ورکشاپس صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک ہفتہ کے ساتوں دن کھولنے کی اجازت ہو گی۔

حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق تمام بڑے شاپنگ مال، تعلیمی ادارے، ہوٹل و ریسٹورینٹ کے اندر کھانا یا قیام کرنا،شادی ہال یا مارکی، سینما و تھیٹر اور بڑے اجتماعات پر پابندی کی مدت اکتیس مئی تک بڑھا دی گئی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی فی الحال نہیں چلیں گی۔

خیال رہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کریں۔ مشکل وقت سے نکلنا ہے تو ذمہ دار شہری بننا ہو گا۔


متعلقہ خبریں