کورونا وائرس: ہوائی جہاز کاسفرماضی کی طرح شائد دوبارہ ممکن نہ ہو سکے



پوری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاو کے بعد زندگی گزارنے کے انداز بھی تبدیل ہوچکے ہیں اور ایسے ماحول میں ہوائی جہاز کا سفر ماضی کی طرح شائد دوبارہ ممکن نہ ہو سکے۔ مسافروں کو فلائٹ ٹائم سے تقریبا چار گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پر پہنچنا ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں فضائی سفر کے لیے پروٹوکول اور انداز بھی نئے ہوں گے۔ ایئرپورٹ سے طیارے تک پہنچنے کے لیے چار گھنٹے کا سفر طے کرنا پڑسکتا ہے۔

ماہرین نے تجاویز دی ہیں کہ چیک اِن ایریا میں داخل ہونے سے پہلے مسافروں کو جراثیم کش مشین اور جسمانی درجہ حرارت چیک کرنے کے اسکینر سے گزرنا پڑے گا۔

مسافر طیارے میں کیبن بیگز نہیں لے جاسکیں گے اور فضائی عملے کو ایئرلائن کے یونیفارم کے ساتھ ساتھ حفاظتی لباس بھی زیب تن کرنا ہوگا۔

جہاز کی روانگی سے قبل پورے طیارے میں جراثیم کشی کا اسپرے چھڑکنا ہوگا اور ہر آدھے گھنٹے کے بعد ہاتھوں کو جراثیم کش صابن یا لوشن سے صاف کرنا ہوگا۔

ایسی تجویز بھی زیر غور ہے جس کے تحت مسافروں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹ رکھیں جس میں ان کی قوت مدافعت کی نشاندہی ہو سکے۔ اس تمام عمل کے نتیجے میں پروازیں تو تاخیر کا شکار ہوں گی لیکن حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جا سکیں گے۔

ایئر کینیڈا کی طرف سے جسم کا درجہ حرارت معلوم کرنا، چہرے پر ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ لازمی قرار دے دیا گیا ہے اور یہ پالیسی جون تک جاری رہے گی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے متعدد ایئرلائنز اپنے طیاروں میں دوران پرواز مسافروں کے درمیان نشست خالی رکھنے پر پہلے سے عمل پیرا ہیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے سبب طیاروں کی مکمل صفائی کرنے، دوران پرواز طیارے میں مسافروں کے درمیان حفاظتی فاصلے کو برقرار رکھنے، چہرے پر لازمی ماسک پہننے، اور روانگی سے قبل ایئر پورٹ میں کورونا وائرس کی تشخیص کے سلسلے میں مسافروں کا ٹیسٹ کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں