سینیٹ اجلاس: کورونا کے معاملے پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا



اسلام آباد: ایوان بالا یعنی سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن نے کورونا کے معاملے پر ناکافی انتظامات اور غیرذمہ دارانہ فیصلے کرنے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں کورونا وائرس اور اس بحران کے دوران پارلیمنٹ کی کردار پر بحث کی گئی۔ ملک میں صحت کی سہولیات کی فراہمی پر غور بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔

اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وبا کے دوران اتحاد کی ضرورت تھی لیکن وزیر اعظم نے تقسیم پیدا کی۔ اپوزیشن کے حوالے سے حکومتی رویہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کورونا سے متعلق درست پالیسی نہیں اپنائی جارہی اور رویہ بھی انتہائی منفی ہے۔

وزیراعظم کہاں اور لاپتہ کیوں ہیں؟

پیپلزپارٹی رکن سینیٹ شیری رحمان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا وقت ہے جہاں ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔ لاک ڈاوَن میں نرمی ہوتے ہی عید کی خریداری کی جارہی ہے۔ لاک ڈاوَن میں نرمی پر حکومت کا پیغام واضح نہیں ہے۔ حالات ایسے بننے جارہے ہیں کہ ہمارے پاس صحت وسائل ختم ہورہے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم کہاں اور لاپتہ کیوں ہیں؟ اس بات کا یقین ہے وزیراعظم کورونا سے ڈرتے نہیں لیکن پارلیمان میں آتے نہیں۔

آج سمارٹ کل کریزی لاک ڈاوَن اور پتہ نہیں کیاکیا ہورہا ہے؟ کورونا کے علاوہ کسی اور معاملے پر بات حلف سے دیانت داری نہ ہونے کے مترادف ہے۔

کیوں تاثر دیا جارہا ہے کہ کورونا کی صورت حال کا سامنا صرف حکمرا ن جماعت کو ہے؟ ہم کسی کو تنہا نہیں چھوڑ رہے، ہم حکومت سے پالیسی چاہتے ہیں۔

لاک ڈاوَن کورونا کا حل نہیں

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کوئی شک نہیں کہ کوروناوائرس ایک چیلنج ہے اور مالی طور پر مستحکم ممالک بھی اس سے متاثرہوئے ہیں۔

ان کا  کہنا تھا کہ حکومت نے وقتی طور پر تسلی بخش اقدامات کیے اور وزیراعظم ہر اجلاس میں سب سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ کو سنتے ہیں اور ہم نے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر کورونا کے خلاف حکمت عملی تیار کی ہے۔

کب کورونا سے بچاؤ کا ویسکین تیار ہوگا کسی کو علم نہیں، کورونا کا حل لاک ڈاؤن نہیں۔

وزیرخارجہ نے شیری رحمان کو جواب دیتے ہوئے کہا وزیراعظم اسلام آباد میں ہی موجود ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کورونا سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔

شاہ محمود نے کہا اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ کرونا کے حوالے سے تجاویز دیں ہم خندہ پیشانی سے قبول کریں گے لیکن اگر سیاست کریں گے تو سیاسی جواب دیں گے۔


متعلقہ خبریں