شہباز شریف کیخلاف جو شواہد ہیں ان سے بچنا آسان نہیں، شہزاد اکبر


اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف جو شواہد ہیں ان سے بچنا آسان نہیں ہے۔

معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 10 سال کے دوران شریف خاندان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف کے خلاف 10 سالہ دور اقتدار کی تحقیقات کیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف جو شواہد ہیں ان سے بچنا آسان نہیں ہے اور وہ نیب کے سامنے بھی پیش ہو رہے ہیں۔ شہبازشریف کے ملازمین کی تنخواہ 18 ہزار سے زیادہ نہیں لیکن وہ کمپنی کے مالک ہیں اور ملازمین کی کمپنیوں میں اربوں روپے کی رقم جمع کرائی گئی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف نے پچھلے سوالوں کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا جبکہ شہباز شریف نے کہا کہ اگر ایک روپے کی کرپشن ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ شریف فیڈ مل کے ملازم کے نام پر بھی کمپنی بنائی گئی۔ کالا دھن ہنڈی، حوالہ سے باہر بھجوا کر ٹی ٹیز کے ذریعے منگوایا جاتا تھا۔ شہباز شریف عجیب وغریب فرمودات سے گمراہ کر رہے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف بتائیں کہ راشد کرامت کے اکاؤنٹ میں 450 ملین روپے کیسے منتقل ہوئے؟ جن کے نام پر کمپنیاں بنیں ان کی تنخواہ 18 سے 60 ہزار روپے ہے جبکہ کبھی پاپڑ والے اور کبھی سیکرٹری کے اکاؤنٹ میں پیسے آئے۔

یہ بھی پڑھیں خسرو بختیار اور ہاشم جوان بخت کیخلاف تحقیقات کا حکم

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے اثاثوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ ٹی ٹیز ہیں۔ وہ میرے خلاف جانے کے بجائے ایک صحافی کے پیچھے گئے۔ شہبازشریف کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں