ترقی پذیرممالک کے قرض معاف کیے جائیں،قانون سازوں کی آئی ایم ایف سے اپیل

ترقی پذیرممالک کے قرض معاف کیے جائیں،قانون سازوں کی آئی ایم ایف سے اپیل

فائل فوٹو


دنیا بھر سے 300 سے زائد قانون سازوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ کورونا وائرس کے ترقی پذیر ممالک کے قرض معاف کرے اور عالمی معاشی بدحالی کو روکنے کے لئے مالی اعانت میں اضافہ کرے۔

چھ براعظموں کے دو درجن ممالک سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے ایک خط میں کہا ہے کہ غریب ترین ممالک کی قرض معاف کیے جانے چاہیں جیسا کہ جی20 میں شامل ممالک نے اپریل میں اتفاق کیا تھا۔

خط میں لکھا کہ قرض معاف نہ کرنے سے غریب ممالک اس وائرس سے لڑنے کے لئے درکار اخراجات کو ترجیح نہیں دے پائیں گے ، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سپلائی چین اور مالی منڈیوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔

امریکہ کے سابق صدارتی امیدوار برنی سینڈرز اور مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ نمائندہ الہام عمر کی قیادت میں اس اقدام کا آغاز کیا گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی تشویش کے نتیجے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی معیشتیں وبائی امراض سے تباہ ہوجائیں گی۔

برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ غریب ممالک کو بڑے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا قرض چکانے کی بجائے پیسے  اپنے عوام کی دیکھ بھال پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذید ممالک کا قرض معاف کرنے سے آئی ایم ایف، ورلڈبینک اور دیگر مالیاتی ادارے غربت، بھوک اور بیماری میں ناقابل تصور اضافے کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

قانون سازوں نے آئی ایم ایف کی جانب سے 25 ممالک کو قرضوں کی ادائیگی کیلئے6 ماہ کی مہلت دینے کو سراہتے ہوئے کہا اس قسم کے مزید اقدامات بھی ہونے چاہئیں۔

ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ وہ غریب ترین ممالک کے لئے اپنی امداد کو بڑھانے پرغور کرے گا لیکن قرضوں کی ادائیگی معاف کرنے اس کی ساکھ اور ممبرممالک کو آسان شرائط پر قرض فراہم کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر میں 42 لاکھ افراد متاثر اور 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

وائرس پر قابو پانے کیلئے کیے گئے لاک ڈاؤن کے سبب عالمی معیشت اور خاص طور پر غریب ممالک جہاں صحت کا نظام کمزور ہے، کو صحت اور معاشی بحرانوں کا سامنا ہے۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ گزشتہ روز کہا کہ2020 میں عالمی پیدوارا میں3 فیصد کمی کا امکان ہے اور اس سے فنڈز میں کمی متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیرممالک کو اس بحران کا مقابلہ کرنے کیلئے2.5ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔


متعلقہ خبریں