شام میں کیمیائی حملے کے ردعمل کا فیصلہ جلد کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی ادارے کلوروکوئن دوا سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے، امریکی صدر

فوٹو: فائل


واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام کے شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل میں کارروائی کا فیصلہ جلد یا بدیر کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اور امریکی انتظامیہ مبینہ کیمیائی حملے کے بعد کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ کوئی بھی فیصلہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

شام کی صورتحال پر نظر رکھے مبصرین کے مطابق ایسا تاثر مل رہا ہے کہ مغربی طاقتیں فوجی کارروائی کے لئے تیار ہیں لیکن روس نے حملے کی شدید مخالفت کی ہے۔

امریکا میں روس کے سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان جنگ کا خطرہ خارج از امکان نہیں ہے۔

روسی سفیر کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح جنگ کے خطرے کو ٹالنا ہے۔

فرانس کے صدر ایمینول میکرون کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ شامی حکومت نے دوما میں کیمیائی حملہ کیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کیمیائی حملوں کو روکنے کے لئے کابینہ نے کارروائی کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کے بعد برطانوی وزیراعظم نے شام کے معاملے پر مل کے کام کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر اپنے فرانسیسی ہم منصب سے شام کے معاملے پر گفتگو کریں گے۔ شامی بحران کا حل نکالنے کے لئے اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا۔

ٹرمپ کا کیمیائی حملوں پر ردِعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام میں ہونے والے مظالم کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ شامی حکومت کے حامی ہیں۔

مزید برآں بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی کہ روس تیار رہے، میزائل آرہے ہیں۔ جمعرات کو ان کی نئی ٹویٹ سامنے آئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا، البتہ ایسا بہت جلد بھی ہو سکتا ہے اور اس میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ شام کی موجودہ صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل طے کرنے کے لئے آج ایک میٹنگ بلائی گئی ہے۔

دوما میں کیا ہوا؟
سماجی کارکنان اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے طیاروں نے ہفتہ کے روز دوما میں کیمیائی بم گرائے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے۔ شام کے صدر بشارالاسد نے ایسے کسی حملے میں ملوث ہونے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی ادارے نے دوما کیمیائی حملے کے شواہد اکٹھے کرنے کے لئے ٹیم روانہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔


متعلقہ خبریں