دبئی میں ریپڈ کورونا ٹیسٹ پر پابندی عائد

کورونا کے فعال کیسز میں سے 139 مریضوں کی حالت زیادہ خراب ہے

فائل فوٹو


دبئی میں کورونا ٹیسٹ کے مسلسل غلط نتائج کے بعد حکام نے ریپڈ کورونا ٹیسٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

رپورٹس کے مطابق کورونا کے ریپڈ ٹیسٹ نے کئی لوگوں کے ٹیسٹ مثبت قرار دیے جبکہ ان کو کورونا کا مرض لاحق نہیں تھا۔

اسی طرح بہت سے مریضوں کو صحت مند قرار دیا گیا، حالانکہ ان میں کورونا وائرس موجود تھا۔ ناقص نتائج کے سبب دبئی ہیلتھ اتھارٹی نے ریپڈ کورونا ٹیسٹ کٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کٹس خون کے نمونے کے ذریعے لوگوں میں کورونا وائرس کی ابتدائی تشخیص کرتی ہیں۔ تاہم دُنیا بھر میں ان کے استعمال کی بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ریپڈ ٹیسٹنگ کٹس صرف 30 فیصد درست نتائج دینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق کورونا وائرس کیلئے ٹیسٹ کا یہ طریقہ کار زیادہ قابل اعتبار نہیں ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا کہ جب ہمارا جسم وائرس یا بیکٹیریا کیخلاف اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے اور اس عمل میں پانچ سے سات دن کا وقت درکار ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کورونا ریپیڈ ٹیسٹ میں معائنہ کیا جاتا ہے کہ وائرس کیخلاف جسم نے اینٹی باڈیز تیار کیں یا نہیں۔ انٹی باڈیز تیار ہونے میں کم سے کم پانچ دن کا وقت درکار ہوتا ہے اس لیے ریپیڈ ٹیسٹ کا طریقہ زیادہ محفوظ نہیں

کورونا سے متاثرہ شخص متاثر ہوئے 5 سے 10 دن گزر گئے ہوں تو پولیمرز چین ری ایکشن ٹیسٹ (PCR)کے ذریعے اس میں کورونا بیماری کی تشخیص ممکن ہو جاتی ہے کیونکہ ٹیسٹنگ کے اس طریقہ میں ناک میں ایک پائپ داخل کیا جاتا ہے جسے Nasal Swab کہتے ہیں۔ جس سے اینٹی باڈیزبننے کا پتا چل جاتا ہے۔

ریپیڈ ٹیسٹنگ کٹس کے بنانے والوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ 97فیصد سے 99 فیصد تک درست نتائج دیتی ہیں، تاہم یہ دعویٰ بہت غلط ثابت ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں