راولپنڈی: 24 گھنٹوں میں 25 وارداتیں، پولیس تماشائی؟

کورونا: پولیس انسپکٹر یاسین خان جان کی بازی ہار گیا

اسلام آباد/ راولپنڈی: رمضان کی مبارک ساعتوں میں جرائم پیشہ عناصر اپنی مذموم کارروائیوں سے نہیں چوکے اور جڑواں شہروں میں عوام الناس کو قیمتی اشیا سے محروم کرتے رہے لیکن حیرت انگیز طور پرپولیس محض خاموش تماشائی دکھائی دی ہے۔

اسلام آباد: عوامی شکایات کا ازالہ، پولیس اہلکار ویڈیو کیمروں سے لیس ہوں گے

ہم نیوز نے اس ضمن میں انتہائی خوفناک انکشاف کیا ہے کہ راولپنڈی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جرائم کی 25 وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔

سماجی ماہرین کا اس امر پر اتفاق ہے کہ ملک میں پولیس کا جو مروجہ نظام ہے اس میں بمشکل ہی لوگ اپنی اشیا کی چوری، گمشدگی یا واردات کی رپورٹس درج کراتے ہیں وگرنہ زیادہ تر رپورٹ درج نہ کرانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

ماہرین کی اس رائے کو اگر کچھ فیصد بھی درست مان لیا جائے تو صورتحال کی سنگینی کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

راولپنڈی: خواجہ سراؤں کے مسائل حل کرنے کیلیے مخصوص ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ

ہم نیوز کے پاس موجود تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں جرائم پیشہ عناصرنے کارروائیاں کرتے ہوئے دو افراد کو ان کی قیمتی گاڑیوں سے محروم کیا اور گیارہ موٹر سائیکل سواروں کو سواریاں چھین کر پیدل کردیا۔

پنجاب پولیس کی اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت اس امر سے بھی ملتا ہے کہ راولپنڈی میں موبائل فون چھینے جانے کے دس، زیورات چھینے جانے کی چار اور گھروں میں چوریوں کے تین واقعات کی باقاعدہ رپورٹس درج کرائی گئی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لڑائی جھگڑے کے چار واقعات درج کرائے گئے ہیں۔ ان واقعات میں ایک شخص زخمی ہوا ہے جب کہ دو خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

راولپنڈی پولیس کا پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈائون

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جس کے ساتھ سیف سٹی منصوبے کا نام جڑا ہے، وہاں جرائم پیشہ عناصر کی دیدہ دلیری کا یہ عالم ہے کہ ایک شخص کو موٹرسائیکل سے محروم کردیا گیا تو دو افراد سے موبائل فون چھین لیے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں