ہم 15کروڑ لوگوں کا خیال نہیں رکھ سکتے،تمام کاروبار کھولیں گے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں 15 کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ہم اتنے لوگوں کا خیال نہیں رکھ سکتے، لہذا ایس او پیز کے تحت تمام کاروبار کھولیں گے تاکہ عوام بھوک سے نہ مرے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاؤن کے معاملے پر یورپ کی تقلید نہیں کر سکتے کیوں کہ وہاں پاکستان جیسی غربت نہیں ہے۔ ہم لاک ڈاوَن کرکے بزنس بند نہیں کرسکتے۔ جب تک ویکسین نہیں آجاتی اس وقت تک وائرس کنٹرول نہیں ہوگا، ہمیں وائرس کے ساتھ زندگی گزارنی ہوگی۔

ڈھائی کروڑ مزدور وہ ہیں جو یا دن یا ہفتے کی کمائی پر گزارا کرتے ہیں، اگر مکمل لاک ڈاون کرتے ہیں تو ان ڈھائی کروڑ مزدوروں کا کیا ہوگا۔

لوگ کورونا سے زیادہ بھوک سے مرنے کا خدشہ تھا، پاکستان نے مشکل سے 8ارب ڈالرکاریلیف پیکج دیا۔ اب ہم لاک ڈاون کےمزید متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کےجمع ہونے پرکورونا تیزی سے پھیلتا ہے۔ لاک ڈاؤن کا کھولنےکےفیصلے پرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤ بڑھے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ باقی ممالک اپنی معیشت بچا رہے ہیں ہم اپنے لوگوں کو بھوک سے بچارہے ہیں کیوں کہ ہمارے ہاں مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ ہے۔

پاکستان میں  کورونا کی صورتحال دیگر ممالک کے مقابلے بہتر رہی اور اب ہم ایس اوپیزکےتحت تمام لوگ کاروبارکھولیں گے۔

عمران خان کہنا تھا کہ جن علاقوں میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ان کو سیل کرنا پڑے گا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کتنا وقت اور کورونا کہ ساتھ گزارنا ہے۔ دنیا بھرکےماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آسکتی، میں پوری قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ ایس او پزی پرعمل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اور نرسز کو فکر تھی کہ لاک ڈاوَن کھلے گا تو پریشر بڑھے گا۔ ڈاکٹروں کو یہ معلوم تھا کہ لاک ڈاون میں نرمی سے ان پر زیادہ دباو پڑنا تھا۔

لاک ڈاون سے ساری معیشت پر کیا اثر پڑتا ہے ہمیں یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے، دنیا بھر کے ایکسپرٹ یہ کہتے ہیں کہ ایک سال تک ویکسین ممکن نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں طبی عملے کی پریشانی کا پوری طرح احساس ہے۔ لاک ڈاؤن کھولنے کے فیصلے پرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤ بڑھے گا۔


متعلقہ خبریں