افغانستان: شرکت اقتدار کا معاہدہ طے پا گیا

افغانستان: شرکت اقتدار کا معاہدہ طے پا گیا

کابل: افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ کے درمیان شرکت اقتدارکا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ دونوں فریقین نے طے پانے والے معاہدے پر دستخط بھی کردیے ہیں۔

پاکستان کے بغیر افغانستان میں قیام امن ممکن نہیں، روس

ہم نیوز کے مطابق اس بات کا اعلان صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کیا ہے۔

صادق صدیقی کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی افغان قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ ہوں گے۔

افغانستان میں قیام امن کے لیے تشدد کاخاتمہ ضروری ہے، پاکستان

صدر اشرف غنی کے ترجمان کے مطابق عبداللہ عبداللہ کی ٹیم کے اراکین کو وفاقی کابینہ میں بھی نمائندگی دی جائے گی تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ ان کی تعداد کتنی ہوگی؟ اور انہیں کون سی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی؟

صادق صدیقی کے مطابق طے پانے والے معاہدے کی مزید تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔

سال رواں کے ماہ مارچ میں جب افغانستان میں صدارتی انتخابات ہوئے تھے تو اس کے نتائج کو تسلیم کرنے سے دونوں نے انکار کردیا تھا۔

امریکہ نے افغانستان کی امداد کم کر دی

اشرف غنی نے جس دن صدارت کا حلف اٹھایا تھا اسی دن عبداللہ عبداللہ نے بھی صدارت کا حلف اٹھا لیا تھا۔ دونوں رہنماؤں نے حلاف اٹھاتے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے نام کے ساتھ صدر اسلامی جمہوریہ افغانستان بھی لکھ لیا تھا۔

امریکہ نے بھی گزشتہ دنوں میں متعدد مرتبہ کوشش کی تھی کہ فریقین آپس میں بات چیت سے مسئلہ حل کرلیں لیکن وہ کوشش بار آور ثابت نہیں ہوسکی تھی۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر اور موجودہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومیو نے اسی ضمن میں جب کابل کا دورہ کیا تو انہوں نے ایک بلین ڈالرز کی خطیر رقم کی امداد کی منسوخی کا اعلان کردیا تھا۔

فی الوقت یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ معاہدہ طے پانے کی صورت میں امریکی امداد بحال ہوگی یا نہیں؟

مائیک پومپیو غیر اعلانیہ اور ہنگامی دورے پر افغانستان پہنچ گئے

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی گذشتہ دور حکومت میں بھی  معاہدے کے تحت شریک اقتدار تھے۔ اس وقت اشرف غنی صدر تھے جب کہ عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے تھے۔


متعلقہ خبریں