امریکا، برطانیہ اور فرانس کا شام میں اسد فورسز پر حملہ

امریکا، برطانیہ اور فرانس کا شام میں اسد فورسز پر حملہ | urduhumnews.wpengine.com

دمشق: امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شامی شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کو جواز بنا کر بشارالاسد حکومت کے خلاف میزائل حملہ کر دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا کہ شامی حکومت کی جانب سے اپنے ہی شہریوں پر کیمیکل حملوں کے جواب میں کی گئی کارروائی کا مقصد بشارالاسد کو آئندہ ایسے اقدام سے روکنا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی جانب سے ممنوعہ کیمیکل ہتھیاروں سے اپنے ہی لوگوں کا قتل عام روکنے تک شامی حکومت پر دباؤ برقرار رکھیں گے۔

شامی میڈیا رپورٹس میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ دمشق کی فضاؤں میں میزائل پرواز کرتے دکھائی دیے جنہیں روکنے کے لئے بشارالاسد انتظامیہ کا میزائل دفاعی نظام بھی فعال رہا۔

اسد انتظامیہ کے ٹیلی ویژن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی دفاعی نظامی نے 13 میزائلوں کو ناکارہ بنایا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں شام کے سائنسی مرکز سمیت، فوجی ڈپو اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں تصدیق کی گئی ہے کہ امریکا اور اتحادیوں کے میزائل حملے میں دمشق سمیت حمص کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مغرب نے ہر ممکنہ طریقہ آزمایا، سفارتی کوششیں کیں تاکہ اسد حکومت کیمیائی حملے نہ کرے لیکن شام اور روس کی جانب سے ہماری کوششوں کو نظرانداز کیا جاتا تھا۔

خاتون وزیراعظم کے مطابق شامی حکومت کو کیمیائی حملوں سے روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد نا تو خانہ جنگی میں شامل ہونا ہے نا ہی اسد حکومت کو ہٹانا۔

یہ بھی دیکھیں: شام میں کیمیائی حملے کے ردعمل کا فیصلہ جلد کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں کا ہدف اسد حکومت کے کیمیائی ہتھیار ہیں۔

امریکی صدر نے برطانیہ، فرانس اور امریکا کے مشترکہ حملوں کے متعلق تفصیل فراہم نہیں کی البتہ شامی حدود کے باہر سے فائر کئے گئے میزائل حملوں کے متعلق یہ ضرور کہا کہ ان کا مقصد کیمیائی حملے روکنا ہے۔

ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب انہوں نے شام پر حملے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل اپریل 2017 میں بھی وہ اسد حکومت کے زیرانتظام ائیرپورٹ پر ٹام ہاک کروز میزائلوں کے حملوں کا حکم دے چکے ہیں۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے بھی اسد حکومت کے خلاف امریکا، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملے کی حمایت کی ہے۔

روس اور ایران کا ردعمل

روس اور ایران نے میزائل حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا کا کہنا تھا کہ امریکی حملے ایک ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جب شام امن کی جانب سے واپس لوٹ رہا تھا۔

امریکا میں روسی سفیر اناطولی انٹونوو کا کہنا ہے کہ ہمارے خبردار کرنے کو نظرانداز کیا گیا۔ پہلے سے طے شدہ منصوبہ مسلط کر کے دھمکایا گیا ہے۔ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ ایسی کارروائی جواب دیے بغیر نظرانداز نہیں کی جائے گی۔ اب تمام تر ذمہ داری واشنگٹن، لندن اور پیرس پر عائد ہو گی۔


متعلقہ خبریں